جامعہ کراچی حملے میں ملوث خاتون خودکش حملہ آور کون تھیں؟
پاکستان کی بڑی تعلیمی درسگاہوں میں شمار ہونے والی جامعہ کراچی جس کے احاطے میں قائم چینی زبان کے مرکز کے دروازے پر خودکش حملے میں 3 چینی اساتذہ سمیت کم از کم 4 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوئے ہیں۔
آج نیوز کے مطابق سندھ (سی ٹی ڈی) کے انچارج نے بتایا کہ چینی شہریوں کو لے جانے والی وین پر دھماکے کی ذمہ دار بظاہر ایک خاتون خودکش بمبار تھی۔
تاہم ذرائع نے بتایا کہ چینی شہریوں کی وین کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے والی خودکش حملہ آور خاتون شاری بلوچ عرف برمش تھیں، جن کا تعلق کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سے تھا۔
شاری عرف برمش اپنے آبائی ضلع کیچ میں سیکنڈری اسکول ٹیچر تھیں جبکہ انہوں نے سنہ 2014 میں اپنا بی ایڈ مکمل کیا تھا جبکہ سنہ 2018 میں ایم یڈ مکمل کیا۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے زولوجی میں ماسٹر کیا اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، تربت کیمپس سے ایم فل کر رہی تھیں۔
خیال رہے کہ شاری بلوچ نے ستمبر سنہ2021 میں بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ملازم ہوئیں اور فی الحال کے ساتھ خاندان کراچی منتقل ہو گئیں تھیں۔
شاری بلوچ کے 2 کمسن بچے تھے، جن میں سے ہر ایک کی عمر پانچ سال ہے اور ان کے شوہر ڈینٹسٹ ڈاکٹر ہیں۔
تاہم والد ایک سرکاری ایجنسی میں ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیتے تھے، بعد ازاں ان کے والد 3 سال تک ضلع کونسل کے رکن رہے۔
واضح رہے کہ ان کے خاندان کا کوئی فرد لاپتہ یا جبری گمشدگی کا شکار نہیں ہے، سوائے اس کے پانچویں کزن کے جو کیچ میں 2018 میں ایک فوجی آپریشن کے دوران مارا گیا تھا۔
شاری بلوچ کے بارے میں مزید دلچسپ تفصیلات سامنے آئی ہین کہ وہ پرائمری اسکول ٹیچر نہیں بلکہ سیکنڈری اسکول ٹیچر تھیں۔
تاہم وہ پچھلے 6 ماہ سے اسکول سے غیر حاضر تھی جبکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے اسے شوکاز نوٹس دیا تھا،تو اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔
Comments are closed on this story.