Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

دعا زہرہ کی لاہور سے بازیابی کا معاملہ معمہ بن گیا، متضاد بیانات سامنے آگئے

حکام کے مطابق کراچی پولیس کا لاہور میں پولیس سے رابطہ ہوا، جن کا دعویٰ ہے کہ دعا زہرہ لاہور سے ملی ہے۔
اپ ڈیٹ 25 اپريل 2022 04:37pm
اسکرین گرہیب فوٹو
اسکرین گرہیب فوٹو

کراچی سے لاپتہ ہونے والی 14 برس کی لڑکی، دعا زہرہ کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔

دعا زہرہ کا مبینہ نکاح نامہ منظر عام پر آگیا ہے ، نکاح 17 اپریل کو تھانہ شیراکوٹ کی حدود درج ہوا۔

جبکہ اس سے قبل پولیس حکام کے مطابق کراچی پولیس کا لاہور میں پولیس سے رابطہ ہوا، جن کا دعویٰ ہے کہ دعا زہرہ لاہور سے ملی ہے۔

واضح رہے کہ دعا زہرہ 16 اپریل کو کراچی کے علاقے گولڈن ٹاون سے لاپتہ ہوئی تھی۔

دعا زہرہ کے لاپتہ ہونے کے بعد اس کے والدین نے حکام سے اپیل کی تھی کہ ان کی بیٹی کا جلد از جلد پتہ لگایا جائے۔

دعا زہرہ کے بعد کراچی کے علاقے سعود آباد سے 20 اپریل کو 15 برس کی نمرہ کاظمی نامی لڑکی لاپتہ ہوگئی تھی۔

آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نمرہ کے والد نے بتایا کہ 'میں اپنے بیٹے کے ساتھ گھر سے باہر گیا تھا واپس آیا تو نمرہ موجود نہیں تھی۔'

انہوں نے بتایا کہ 'میری بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے جبکہ واقعے کا مقدمہ درج کرایا ہے ایک لڑکے کو پولیس نے پکڑ لیا ہے دوسرے کی تلاش جاری ہے۔'

تاہم نمرہ کی والدہ نے بتایا میں وہ لیڈری ہیلتھ ورکرز ہیں وہ جاب پر گئی ہوئی تھیں۔

اسی دوران آفس سے کال کی تو نمرہ کا نمبر مصروف جا رہا ہے گھر پہنچی، تو اس کے کمرے کا دروازہ کھلا ہوا تھا اور وہ گھر پر نہیں تھی۔

تاہم واقعے کا مقدمہ نمرہ کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جبکہ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔

اس کے علاوہ ایس پی شاہ فیصل وجاہت حسین کا کہنا ہے لڑکی جس لڑکے سے رابطے میں تھی جبکہ اس لڑکے کی لوکیشن ٹریس کرلی ہے.

پولیس نے مزید کہا کہ لڑکے کی لوکیشن ملتان کی آرہی ہے، ملتان میں ہماری ٹیمیں گئیں ہوئی ہیں جلد لڑکی کا پتہ لگا لیا جائے۔

دوسری جانب وکیل جبران ناصر کے مطابق، اگر کسی بچے یا بچی کے اغوا کے مقدمے کی تحقیقات کے دوران پولیس کو پتہ چلے کہ اس کا نکاح کروا دیا گیا ہے تو ایسی صورت میں پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 361 کے تحت یہ نہیں کہا جا سکتا کہ 'وہ اپنی مرضی سے گئی یا گیا تھا'۔

اس کے علاوہ، اگر لڑکی سندھ سے تعلق رکھتی ہو اور اس کی عمر 18 برس سے کم ہو تو یہ کم عمری کی شادی کا کیس ہوگا، جو کہ جرم ہے۔

اس معاملے میں پولیس نکاح نامے کو دفاع کے طور پر پیش نہیں کر سکتی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق ایسی شادی کالعدم ہوتی ہے۔

karachi

pakisan

dua zehra

Dua Zehra CCTV