سپریم کورٹ خفیہ خط کے معاملے پر کُھلی سماعت کرے، عمران خان کا مطالبہ
اسلام آباد: سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکوستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ متنازعہ مراسلے پر کھلی سماعت کرے۔
دارالحکومت میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ کل نیشنل سیکیورٹی میں واضح ہوگیا ہمیں مراسلہ موصول ہوا، جب مراسلےسےمتعلق بتایا تو کہا گیا یہ سب جھوٹ ہے، آج پھر کہتا ہوں مراسلے سےمتعلق جو بھی کہا تھا وہ سچ ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مراسلے میں کہا گیا کہ عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا جائے، اگر نہیں ہٹایا تو پاکستان کے لیے مشکلات ہوں گی اور اگر عمران خان کو ہٹا دیا تو پاکستان کو معاف کردیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم کےخلاف سازش کی گئی، سازش کرنےوالوں کو معلوم تھا عمران خان کے بعد کون آئے گا، جیسے ہی ہمارے سفیر سےامریکی آفیشل کی میٹنگ ہوئی، اس کے اگلے ہی دن عدم اعتماد آگئی جس کے تحت اتحادی اور پارٹی ارکان ہمارےخلاف ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل نے تسلیم کرلیاجو ہم نے کہا وہ درست تھا، سفارتی سطح پر ایسی دھمکیاں کسی ملک کونہیں دی جاتیں، لندن میں بیٹھ کرنوازشریف نے سازش کی اور چھوٹا بھائی پاکستان میں اس کا حصہ تھا، سپریم کورٹ سے سارے معاملے پر کھلی سماعت مانگتے ہیں، عدالت کو کو یہ کام اسپیکر کےاستعفے کے وقت کرنا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرف نےدھمکی پر ہاتھ کھڑے کردیئے اور این آر او دے دیا، سپریم کورٹ کو اس معاملے کی تحقیقات کرانی چاہئے تھی، جنوری سے یہ معاملہ شروع ہوا تھا مجھےخبریں آرہی تھیں، سفارتخانوں نے ان لوگوں کو پہلے بلایا جو لوٹے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے، اور الیکشن کمیشن ووٹ بیچنے والوں کے خلاف سماعت کرے، پنجاب اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنےہے، اگر کوئی ایکشن نہیں ہوا تو پیسے لینے والے بچ جائیں گے، اربوں روپیہ بستر میں نہیں آتا اس لیے باہر بھیجنا پڑتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے عوام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سب اسلام آباد کی حقیقی آزادی کے مارچ کی تیاری کریں، مارچ کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے60 فیصد وزرا ضمانتوں پر ہیں، وزیراعظم کے اوپر خود کیسز چل رہے ہیں، یہ ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں سےاپنا ریکارڈ ختم کرائیں گے جبکہ کابینہ کے 70 فیصد ارکان کا نام ای سی ایل پر ہے اور میرا نام اس فہرست میں ڈال دیں میں باہر نہیں جانا چاہتا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنی عدالتوں کومضبوط کرنا چاہئے، جو کہتے ہیں سائفر آتے رہتے ہیں اس سےبڑاجھوٹا کوئی نہیں، یہ لوگ خاندانی سیاست کر رہے ہیں، باپ ادھر بیٹھا ہوا ہے اور بیٹا پنجاب میں تیاری کر رہا ہے۔
Comments are closed on this story.