ڈپٹی اسپیکر پر حملہ، 4 ارکان اسمبلی گرفتار
لاہور: ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری پر حملہ کرنے کے الزام میں پنجاب اسمبلی کے چار ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر پر تشدد کے بعد پولیس ایکشن میں آئی، پولیس نے چار ارکان کو حراست میں بھی لے لیا، حراست میں لیے گئے ارکان میں عمر تنویر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی اور تیمور احمد شامل ہیں۔
جبکہ اس سے قبل پنجاب اسمبلی کا اجلاس صبح 11:30 بجے شروع ہونا تھا، لیکن چھ گھنٹے سے زیادہ گزرنے کے باوجود اجلاس ابھی تک شروع نہیں ہوسکا ہے۔
حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی نے پہلے دوست محمد مزاری پر ’’لوٹے‘‘ پھینکے اور ان پر حملہ کیا اور سکیورٹی گارڈز کی موجودگی کے باوجود ان کے بال نوچے جس کے بعد ڈپٹی سپیکر ہال سے چلے گئے۔
دوست محمد مزاری پر حملہ کرنے سے قبل پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی ایوان میں "لوٹا" لے کر آئے اور "لوٹا، لوٹا" کے نعرے لگا کر پی ٹی آئی کے منحرف ایم پی ایز کو نشانہ بنایا۔
ڈپٹی سپیکر مزاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ الیکشن ہر قیمت پر ہوں گے اور وہ بعد میں اسمبلی کی عمارت میں واپس آئیں گے۔
ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں اپنا آئینی اور قانونی فرض پورا کروں گا، میرے خلاف حملہ منظم طریقے سے کیا گیا، یہ اچانک نہیں تھا۔ انہوں نے پرویز الٰہی پر برستے ہوئے کہا کہ یہ گجرات نہیں ہے جہاں آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں، یہ پنجاب اسمبلی ہے اور یہاں ہم آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہیں۔
دوسری جانب پرویز الٰہی نے کہا کہ انہوں نے ڈپٹی سپیکر کو اضافی اختیارات دیے تھے کیونکہ وہ وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے انتخاب لڑ رہے تھے، لیکن جب مزاری نے اختیارات کا "غلط استعمال" کیا تو انہوں نے انہیں واپس لے لیا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے ان اختیارات کو بحال کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک پولیس کسی بھی اسمبلی میں داخل نہیں ہوئی اور یہ مداخلت غیر آئینی ہے۔
Comments are closed on this story.