اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کی درخواست مسترد کر دی
رپورٹ: آصف نوید
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات اور سابق وزیراعظم عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے کیبل کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی۔
عدالت نے درخواست گزار پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا ہے جو 15 دن میں جمع کرانا ہوگا۔
درخواست گزار مولوی اقبال حیدر نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ سابق وزیراعظم، سابق وفاقی وزراء فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اور پاکستانی سفارت کار اسد مجید کے نام ای سی ایل میں ڈال کر کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا جائے۔
ان کے خلاف ٹرائل کورٹ کی طرف سے غداری کے مقدمے کی کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ 'لیٹر گیٹ' کے معاملے کی تحقیقات نہ کی جائیں۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اس کی تحقیقات کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور درخواست گزار سے سوال کیا کہ وہ معاملے پر سیاست کیوں کر رہے ہیں اور عدالت سے ان کی کیا درخواست ہے۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک عوامی اجتماع کے سامنے ایک خط لہرایا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ان کی حکومت کے خلاف بیرون ملک سے موصول ہونے والا دھمکی آمیز خط ہے۔
عمران خان نے پاکستان میں اپنی حکومت گرانے کی سازش کے پیچھے امریکہ کا نام لیا تھا۔
Comments are closed on this story.