امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا: وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کل بروز اتوار نمازِ عشا کے بعد ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی، کہا کہ وہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔
تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اسمبلی تحلیل کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قوم سے براہِ راست خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے ملک بھر میں اتوار کو نمازِ عشا کے بعد پر امن احتجاج کی کال دیتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے خلاف باہرنکلوں گا، سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں مگر ان کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی جس کے باوجود عدلیہ کا فیصلہ قبول کرتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب این آر او ٹو ہوگا، یہ میچ فکس کرکے عوام میں جائیں گے، ایک دوسرے کوچورکہنے والوں کی پارلیمنٹ کیا بنے گی، انہوں نے اقتدار میں آکر نیب اور کرپشن کیسز کو ختم کرنا ہے۔ تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی، کون سے سپریم کورٹ فیصلے اچھے ثابت ہوئے، یہ سب تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سامنے آجائے گا۔
دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بیرونی سازش پرمبنی خط عوام یا میڈیا کو اس لیے پیش نہیں کرسکا کیونکہ پورا پیغام خفیہ کوڈنگ میں درج ہوتا ہے، اگر مراسلہ منظر عام پر آیا تو کوئی چیز خفیہ نہیں رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید تھی سپریم کورٹ انتہائی سنجیدہ الزامات کا جائزہ لیتا کہ بیرونی عناصر حکومت کے خلاف سازش کرکے اس کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں، کم از کم سپریم کورٹ مراسلہ منگوا کر جائزہ ہی لے لیتی۔
عمران خان نے بھارت کو خوددار قوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کی جرات نہیں کہ کوئی دوسرا ملک ان کے داخلی معاملات پر مداخلت کرے، روس پر پابندیوں کے باوجود بھارت ماسکو سے تیل لے رہا ہے کیونکہ اس میں بھارتی عوام کا فائدہ ہے اور اس پر امریکا بھی کچھ نہیں کرسکا۔
نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر آپ جمہوریت پر حملے کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تو آئندہ جو بھی اقتدار میں آئے گا اسے سپر پاؤر کی فکر رہے گی، ہماری خارجہ پالیسی آزاد اور ہمارا ملک خود مختار ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں، وہ لوگ جو بیس سال سے ایک دوسرے کو چور کہتے تھے آج جمع ہوگئے ہیں جن کا مقصد نیب اور اپنے اوپر لگے کرپشن کیسز کو ختم کرنا ہے۔
مزید براں، وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے کبھی نیوٹرل امپائر سے میچ نہیں کھیلا کیونکہ ان کا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین فعال ہوگئی تو انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
Comments are closed on this story.