Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

تحریک انصاف کے کارکنان اشتعال پیدا کر رہے ہیں: مولانا فضل الرحمان

مولانا نے کہا کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم نہیں رہے نا ان کے کے لیے دوبارہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے، ان کی جانب سےلہرایا گیا خط بھی جھوٹ ہے جس میں غیر ملکی مداخلت کےکوئی اثرات نہیں ہیں۔
شائع 06 اپريل 2022 06:47pm
مولانا فضل الرحمان۔  فوٹو — بزنس ریکارڈر
مولانا فضل الرحمان۔ فوٹو — بزنس ریکارڈر

اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ ملک میں فسادات کرانےکی کوشش کی جارہی ہے، تحریک انصاف کےکارکنان اشتعال پیداکررہے ہیں۔

دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے آئینی بحران پیدا کیا، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سےآئینی بحران شروع ہوا جس کے بعد اسمبلی کی تحلیل نے بحران کو مزید شدید کردیا ہے، ملک میں فسادات کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور تحریک انصاف کے کارکنان اشتعال پیدا کر رہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد لیڈر آف اپوزیشن کی حیثیت ختم ہوگئی اس کے باوجود شہباز شریف کو خط لکھا گیا کہ نگراں حکومت میں مشاورت کریں، ہم ان ڈراموں کو عوام کی عدالت میں لے جائیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اللہ نے جنات کو بھی اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا لیکن جنات خلافت میں ناکام ہوا، جس پر اللہ نے اسے سزا دی، یہ ناکام مخلوق ہیں کیونکہ جو انسان جنات سے رہنمائی لیتا ہے وہ جنات سے بھی بدتر ہوتا ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم نہیں رہے نا ان کے کے لیے دوبارہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے، ان کی جانب سےلہرایا گیا خط بھی جھوٹ ہے جس میں غیر ملکی مداخلت کےکوئی اثرات نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے جمعہ کو"یوم تحفظ آئین"منانےکا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان کوسبوتاژ کیاگیا، قوم کو آئین اور قانون کے تحفظ کیلئے بیدار ہونا ہوگا، آئین پاکستان ملک کی وحدیت کا اساثہ ہے، قوم جمعہ کو یوم احتجاج منائیں اورریلیاں نکالیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ممبر کو اسمبلی جانے سے نہ روکا جائے، نئے وزیراعظم کے انتخاب کا حق دیا جائے جو آئندہ الیکشن کا شیڈول جاری کریں، سپریم کورٹ آزاد اور خود مختار ہے اسے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے، دھاندلی کی پیداوار حکومت نئی حکومت کو جنم دینا چاہتی ہے، ادارے آئین کے تحفظ کے لیے اپناکردار ادا کریں۔

PDM

imran khan

Vote of Confidence