Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

حکومت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر کردیا

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے ریفرنس اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے دائر کیا۔
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2022 01:38pm

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 63اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر کردیا۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے ریفرنس اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے دائر کیا۔

آرٹیکل 63اے کی تشریح سےمتعلق ریفرنس پرسپریم کورٹ سے رائے لی جائے گی ، اٹارنی جنرل ریفرنس کی خودپیروی کریں گے۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس کے مسودے میں سپریم کورٹ سے 4 سوالوں کی تشریح مانگی گئی۔

صدارتی ریفرنس میں پہلا سوال میں پوچھا گیا کہ آرٹیکل 63 اے کی کونسی تشریح قابل قبول ہے؟ اول، کیا پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے سے نہیں روکا جا سکتا؟ دوئم یہ کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ شمار نہیں ہوگا،ایسا کرنے والا تاحیات نااہل ہوگا؟

صدارتی ریفرنس کے مسودے میں عدالت عظمٰی سے دوسرے سوال میں پوچھا گیا کہ کیا منحرف ارکان کا رکن ووٹ شمار ہوگا یا گنتی میں شمار نہیں ہوگا؟

سوال نمبر 3 میں کہا گیا کہ پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین نہیں رہے گا؟ کیا ایسا ممبر تاحیات نااہل ہوگا؟ صدارتی ریفرنس کے سوال نمبر 4 میں پوچھا گیا کہ فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے مزید اقدامات کیا ہو سکتے ہیں؟

مسودے کے مطابق آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔

Supreme Court

اسلام آباد

Attorney General

khalid javed khan

Govt

artical 63 A