اپوزیشن کے مارچ کی حفاظت انصار الاسلام کے 10 ہزار رضاکار کریں گے
پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اعلان کیا ہے کہ وہ 25 مارچ کو اپوزیشن کے مارچ کے شرکاء کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اپنی انصار الاسلام فورس کے 10,000 رضاکاروں کو خیبر پختونخوا سے اسلام آباد بھیجے گی۔
میڈیارپورٹ کے مطابق جے یو آئی- (ف) میڈیا سیل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جمعرات کو یہاں جے یو آئی- (ف) کی صوبائی کونسل کا اجلاس مولانا عطا الرحمان کی صدارت میں ہوا اور اسلام آباد مارچ کے لیے لائحہ عمل تیار کیا۔
انصار الاسلام کیا کرتی ہے؟
دریں اثنا انصار الاسلام جے یو آئی- (ف) کی ایک رضاکار فورس ہے، جو عوامی جلسوں، کنونشنوں اور دیگر تقریبات کے دوران پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔
وفاقی حکومت نے اکتوبر 2019 میں اس تنظیم پر پابندی عائد کردی تھی جب جے یو آئی (ف) نے وفاقی دارالحکومت میں حکومت کے خلاف دھرنا دیا تھا تاہم، نومبر 2021 میں پابندی واپس لے لی گئی تھی۔
مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کیا ہدایت دی؟
جے یو آئی- (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جو اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر ہیں۔
انہوں نے پارٹی کارکنوں کو 25 مارچ کو اسلام آباد پہنچنے کو کہا تھا اور کہا تھا کہ وہ غیر معینہ مدت تک قیام کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انصار الاسلام کے رضاکار مارچ کرنے والوں کی سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔
کونسل نے فیصلہ کیا کہ ہری پور اور بونیر کے اضلاع سے جے یو آئی- (ف) کی تنظیموں کے عہدیداران جمعے کو پشاور میں ملاقات کریں گے تاکہ اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے بڑے اجتماع کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
کوہاٹ ڈویژن سے جے یو آئی (ف) کے عہدیداران کا اجلاس 19 مارچ کو کوہاٹ میں ہوگا جبکہ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں پارٹی کے منتظمین اگلے روز ضلع لکی مروت کے علاقے سرائے نورنگ میں لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کریں گے۔
جے یو آئی- (ف) کی ریلیوں کی قیادت کون کرے گا؟
پارٹی کے ایم این ایز، ایم پی اے اور بلدیاتی اراکین اپنے اپنے اضلاع سے اسلام آباد کے لیے ریلیوں کی قیادت کریں گے۔
جے یو آئی (ف) کونسل نے خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا لائحہ عمل بھی تیار کیا۔
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کو صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی مہم کے لیے سرکاری مشینری اور وسائل استعمال کرنے سے روکے۔
Comments are closed on this story.