ایران میں 2021 میں کم از کم 280 افراد کو پھانسی دی، اقوام متحدہ کا انکشاف
نیویارک: اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایران نے گزشتہ سال کم از کم 280 افراد کو پھانسی دی تھی۔
میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے جاوید رحمان نے کہا کہ منشیات کے قوانین سے متعلق الزامات کے تحت سزائے موت دینے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2021 میں کم از کم 280 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں کم از کم 10 خواتین بھی شامل تھیں۔
جاوید رحمان نے کہا کہ انہیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 3 افراد جو 18 سال سے کم عمر تھے، ان کو بھی 2021 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سزائے موت پانے والی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، 80 سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں جن میں ایک خاتون اور کم از کم چار افغان شامل ہیں، جبکہ 2020 میں یہ تعداد 25 تھی۔
رحمان نے مشاہدہ کیا کہ پچھلے سال اقلیتی برادریوں کے لوگوں کو سزائے موت دینے میں اضافہ دیکھا گیا، جس میں 40 سے زیادہ بلوچ اور 50 سے زیادہ کُردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
رپورٹ میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بتایا جن کی ایران تک رسائی سے انکار کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ اس نے سزائے موت کے مقدمات میں ثبوت کے طور پر تشدد کے ذریعے حاصل کئے گئے اعترافات کے استعمال کے بارے میں مسلسل معلومات حاصل کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پانی تک رسائی اور روزمرہ کی زندگی پر پانی کی قلت کے اثرات پر پرامن اجتماعات کیخلاف "مہلک اور ضرورت سے زیادہ طاقت" کی بھی مذمت کی جبکہ انہوں نے "احتساب کا مطالبہ کرنے والوں کو خاموش کرنے کی کوشش" کے عمل کی مذمت کی۔
انہوں نے بتایا کہ ایران میں "متاثرین کے خاندانوں اور انصاف کا مطالبہ کرنے والے دیگر افراد کیخلاف ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کے بہت سے معاملات ہیں جبکہ کچھ معاملات میں افراد کو محض انصاف کا مطالبہ کرنے پر مجرمانہ کارروائی کا نشانہ بنایا جاتا ہے"۔
رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے یکم دسمبر 2021 کے درمیان، کم از کم 11 کرد قیدی جیل میں ایسے حالات میں ہلاک ہوئے جو واضح نہیں تھے۔
Comments are closed on this story.