Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

'اگر اسلام آباد میں بدامنی ہوئی تو وزیر داخلہ سے ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے'

عدالت احتجاج کرنے کی اجازت دے سکتی ہے نہ ہی روک سکتی ہے، انتظامیہ نے رسک اسسمنٹ کرنی ہے اور جلسے جلوسوں کی اجازت کا فیصلہ کرنا ہے۔
شائع 17 مارچ 2022 06:17pm
فوٹو — آج نیوز
فوٹو — آج نیوز

اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ اگر دارلحکومت میں جلسے اور احتجاج کے دوران بد امنی ہوئی تو اس کے ذمہ دار وزیر داخلہ سے لیکر ڈپٹی کمنشنر ہوں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار خاتون شہری عاصمہ ملک کی جانب سے پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو ڈی چوک اور ریڈ زون میں جلسے اور احتجاج روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار عاصمہ ملک نے کہا کہ دارلحکومت میں پرتشدد احتجاج اور تصادم کا خدشہ ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کے احتجاج سے جھگڑے ہوں گے، حکمران جماعت اور دیگرسیاسی جماعتوں کے ڈی چوک پر اجتماعات کو غیرقانونی قراردیا جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ عدالت احتجاج کرنے کی اجازت دے سکتی ہے نہ ہی روک سکتی ہے، انتظامیہ نے رسک اسسمنٹ کرنی ہے اور جلسے جلوسوں کی اجازت کا فیصلہ کرنا ہے، پرامن احتجاج یقینی بنانا وزارت داخلہ اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ دارلحکومت میں احتجاج اور جلسے کی اجازت انتظامیہ دے گی اور ذمہ دار بھی ہوگی اگر بدامنی ہوئی تو وزیر داخلہ سے ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے۔

اس کے علاوہ عدالت کی جانب سے انتظامیہ کو مکمل ذمہ داری کے ساتھ فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی گئی۔

IHC

اسلام آباد