وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قانونی ماہرین کی کیا رائے ہے؟
ملک بھر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا شور ہر طرف برپا ہے تاہم قانونی ماہرین کے مطابق اسے کامیاب بنانے کیلئے متعدد ممبران اسمبلی کو اپنی نشست کی قربانی دینا ہوگئی۔
ملک میں آج کل تمام دیگر مسائل اچانک پس پشت چلے گئے جبکہ ایک ہی مسئلہ منظر عام پر ہے، جو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا ہے۔
تمام سیاسی جماعتیں آج کل سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہیں جبکہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے والے حکومتی ممبران اسمبلی اپنی نشستوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فلوکراس کرنے والے ممبران کی نااہلی کے بعد تحریک عدم اعتماد کو ناکام سمجھا جائے گا یا کامیاب آئین اس حوالے سے خاموش ہے۔
دریں اثنا اٹھاروں ترمیم کے بعد آئین میں شامل کی گئی شق حکومت کے حق میں جائے گی یا اپوزیشن کے تاہم اس کا فیصلہ عدم اعتمام پرووٹنگ کے بعد ہی ہوسکےگا۔
اسی دوارن حکومت کی جانب سے وفاقی وزیرتوانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ ڈی چوک جلسے کی تاریخ کا اعلان جلد ہوگا، تمام کارکن تیاریاں شروع کردیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جلسہ کوئی عام جلسہ نہیں ہوگا، پرانے پاکستان کا ڈاکو راج نظام دفن ہونےجارہا ہے، پاکستان حقیقی معنوں میں آزاد ہونے جا رہا ہے۔
Comments are closed on this story.