Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

کیا وزیراعظم عمران خان کا ’ٹرمپ کارڈ‘ اب بھی درست ہے؟

اسلام آباد: کیا وزیراعظم عمران خان کا ’ٹرمپ کارڈ‘ اب بھی (ویلڈ)...
شائع 09 مارچ 2022 02:12pm
Photo: FILE
Photo: FILE

اسلام آباد: کیا وزیراعظم عمران خان کا ’ٹرمپ کارڈ‘ اب بھی (ویلڈ) موجود ہے اور کیا اس سے ان کی حکومت بچ جائے گی؟۔

دی نیوز کے انصار عباسی کے مطابق پیر کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الٰہی نے وزیر اعظم کو خبردار کیا کہ وہ دیر ہونے سے پہلے ’’بڑا فیصلہ‘‘ کرلیں۔

پرویز الٰہی نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ ’’بڑا فیصلہ‘‘ کیا ہے لیکن ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک طاقتور شخصیت کے بارے میں انتظامی فیصلے سے متعلق ہے جسے بعض اہم پالیسیوں کے تسلسل کیلئے لیا جانا ضروری ہے۔

اب جبکہ اپوزیشن نے منگل کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے، کیا وزیر اعظم کا یہ ’’بڑا فیصلہ‘‘ لینے کا وقت گزر گیا ہے؟۔

عمران خان کیلئے سیاسی چیلنجز اب سخت ہوتے جا رہے ہیں۔

جبکہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے 20 سے زائد ایم این ایز کی حمایت حاصل ہے، ترین علیم خان گروپ نے عثمان بزدار کو ہٹانے کی شرط رکھی ہے تاکہ مرکز میں عمران خان کو درپیش چیلنج میں ان کے کردار کے بارے میں بات کی جا سکے۔

عمران خان اب بھی عثمان بزدار کو ہٹانے کیلئے تیار نہیں ہیں اور حکمران جماعت پی ٹی آئی کے اندر موجود ناراض عناصر کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایسی صورتحال میں وزیراعظم عمران خان نے اب ناراض ایم پی ایز سے براہ راست بات کرنا شروع کر دی ہے اور ساتھ ہی اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ ترین اور علیم خان کو اپوزیشن کے اقدام میں شامل نہ ہونے پر راضی کریں۔

جہانگیر خان ترین اور علیم خان دونوں جو برسوں سے حکمران پارٹی پی ٹی آئی کے بڑے فنانسرز رہے ہیں، کا ماننا ہے کہ عمران خان کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت کے دوران ان کے ساتھ ظلم ہوا اور انہیں جیل میں ڈالا گیا۔

علیم خان نے پیر کو باقاعدہ طور پر ترین گروپ میں شمولیت اختیار کر لی۔

منگل کو گروپ کے ایم پی ایز نے لاہور میں ملاقات کی اور میڈیا کو عثمان بزدار کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب قبول نہ کرنے کے فیصلے کے بارے میں بتایا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر خان ترین فیصلہ کریں گے کہ اپوزیشن کے عدم اعتماد کے اقدام میں ان کا کیا کردار ہوگا۔

عمران خان کے اتحادی اب بھی مشکوک سلوک کر رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین طبیعت ناساز ہونے کے باوجود منگل کو لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئے اور مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان کی عیادت کی۔

ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت کی آصف علی زرداری سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد وزیراعظم نے اٹارنی جنرل خالد جاوید سے ملاقات کی اور ان کے پاس دستیاب قانونی آپشنز پر بات کی۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ آئینی طور پر حکومت کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ہوگا اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت دینا ہوگی، کسی بھی تاخیر یا رکاوٹ سے معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا جو حکومت کیلئے شرمناک ہوگا۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے وزیراعظم کو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ہر ممکن موخر کرنے کا مشورہ دیا۔

دریں اثناء پی ٹی آئی اپنی حکومت کو ہٹانے کیلئے کچھ مقامی ہاتھوں کی مدد سے رچی جانے والی ’بین الاقوامی سازش‘ کا نیا بیانیہ بنا رہی ہے۔

عمران خان کے سامنے بڑا چیلنج ہے، اگر وہ اپنی سیاسی زندگی کی سب سے سنگین صورتحال سے کامیابی کے ساتھ ابھرتے ہیں تو خان ایک طاقتور وزیراعظم بن کر ابھریں گے۔

اگلے 20 دن اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ حتمی فاتح کون ہوگا۔

imran khan

Prime Minister Imran Khan

no trust motion