Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کرونا کے باعث ملک بھر میں اب تک کتنی گائنا کالوجسٹ ہلاک ہو چکی ہیں؟

ایس او جی پی حکام نے بدھ کو کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہر امراض کسی بھی حاملہ خاتون کے معائنے اور علاج سے انکار نہیں کرتے چاہے وہکرونا وبا سے متاثر ہی کیوں نہ ہو۔
شائع 18 فروری 2022 11:51am
ماہر امراض نسواں نے حاملہ خواتین کی سینکڑوں سرجری کی ہیں تاکہ ماؤں اور ان کے بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔فائل فوٹو۔
ماہر امراض نسواں نے حاملہ خواتین کی سینکڑوں سرجری کی ہیں تاکہ ماؤں اور ان کے بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔فائل فوٹو۔

پاکستان: سوسائٹی آف اوبسٹیٹریشینز اینڈ گائناکالوجسٹ آف پاکستان (SOGP) کے عہدیداروں کے مطابق وبائی امراض کے آغاز سے لے کر اب تک حاملہ خواتین کا علاج کرتے ہوئے اور ولادت میں معاونت کرتے ہوئے مجموعی طور پر 30 پاکستانی گائناکالوجسٹ کورونا وائرس کے باعث اپنی جانیں گنوا چکی ہیں۔

دی نیوز کے رپورٹر وقار بھٹی نے رپورٹ کیا کہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسزاور ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے اعدادو شمار کے مطابق اب تک 103 ڈاکٹروں سمیت 174 ہیلتھ کیئر پروفیشنل اور ورکرز کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ وائرس سے جان کی بازی ہارنے والے ڈاکٹروں کی تعداد 250 سے زائدہے۔

ایس او جی پی حکام نے بدھ کو کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہر امراض کسی بھی حاملہ خاتون کے معائنے اور علاج سے انکار نہیں کرتے چاہے وہ کرونا وبا سے متاثر ہی کیوں نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ماہر امراض نسواں نے حاملہ خواتین کی سینکڑوں سرجری کی ہیں تاکہ ماؤں اور ان کے بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

ایس او جی پی عہدیداروں نے شکایت کی کہ وبائی امراض کے دوران اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے باوجود ماہر امراض نسواں اور ان کی خدمات کو اجاگر یا تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے۔

ایس او جی پی کی صدر پروفیسر ڈاکٹر رضیہ کوریجو اور پروفیسر ڈاکٹر سعدیہ احسن پال نے کہا کہ 25 فروری سے 27 فروری تک کراچی میں ایسوسی ایشن کی 18ویں دو سالہ بین الاقوامی سائنسی کانفرنس میں ایک سیشن کا انعقاد کیا جائے گاجس میں ان کےشہیدساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی خدمات کو اجاگر کرنے کے حوالے سے بات کی جائے گی۔

SOGP کی سائنسی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر سعدیہ نے کہا: "کووڈ-19 - خواتین کی صحت کیلئے ایک مسلسل چیلنج کانفرنس کا موضوع ہے،جہاں زچگی اور بچوں کی اموات، گائناکالوجی، مانع حمل اور خاندانی منصوبہ بندی، مریضوں کی حفاظت اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔"

انہوں نےمزید کہا کہ پاکستان میں ہزاروں ماہر امراض نسواں اور گائناکالوجسٹ خدمات انجام دینے کے باوجود سالانہ 25,000 سے 30,000 خواتین حمل اور بچے کی پیدائش کے دوران موت کا شکار ہو جاتی ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس ملک میں زچگی اور بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کیلئے سائنسی حل بھی فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ: "پورے پاکستان کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے درجنوں ماہرین زچگی اور امراض نسواں کے مختلف پہلوؤں پر تحقیقی مقالے پیش کرنے کے لیے کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں، سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو 25 فروری کو کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کریں گی۔"

ڈاکٹر رضیہ نے کہا کہ یہ کانفرنس ملک میں گائناکالوجیکل سروسز کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی، انہوں نے اس بات کی نشاندہی کہ وہ میڈیا اور گائناکالوجسٹ کے درمیان فاصلوں کو ختم کرنے جا رہے ہیں جبکہ بانجھ پن، معاون تولید، جنسی نشوونما اور تولیدی امراض پر سیشنز بھی منعقد کئے جائیں گے۔

پاکستان

report

COVID19