Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسلام آبادہائیکورٹ کی نیب کو پرویزمشرف کیخلاف انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو(نیب) کو سابق ڈکٹیٹر...
اپ ڈیٹ 14 فروری 2022 04:57pm

رپورٹ: آصف نوید

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو(نیب) کو سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کیخلاف انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کیس نمٹادیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے اثاثوں کی انکوائری کے حوالے سے چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ عدالتی حکم پر 2018 میں ہی انکوائری شروع کر دی گئی تھی، بیرون ملک سے ایم ایل اے کے جواب موصول ہونے کا انتظار ہے، ایم ایل ایز کے جواب ملنے پر کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فصلہ ہوگا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کی انکوائریاں اتنے سال کیوں زیر التوا ءرہتی ہیں؟ بیرون ملک سے کیا تین تنن سال لگتے ایم ایل اے کا جواب آنے میں ؟ ۔

نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ کئی بار تو بیرون ملک سے ہمیں جواب دیا ہی نہیں جاتا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کی ذمہ داری ہے کہ یہ تاثر زائل کرے کہ صرف منتخب نمائندوں کا احتساب ہوتا ہے، مشرف آرمڈ فورسز سے نہیں، پبلک آفس ہولڈر رکھتے تھے، پرویز مشرف کا کیس نیب کیلئے ایک ٹسٹ کیس ہے، نیب لوگوں کو جوابدہ ہے ان کا اعتماد بحال کرے، پرویز مشرف کیخلاف کب تک انکوائری مکمل ہو سکتی ہے؟۔

نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ایک مہینے تک ہم رپورٹ عدالت کے سامنے پش کر دیں گے، پرویز مشرف کی کُل 29 جائیدادوں کی انکوائری جاری ہے۔

درخواست گزار وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نیب کا جواب ان کی جانب سے تاخیر کا اعتراف ہے، کوئی سیاستدان ہوتا جے آئی ٹی بن جاتی یہ ایک جنرل کا معاملہ ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم نیب کی تفتیشن میں مداخلت نہیں کریں گے، پرویز مشرف جنرل نہیں سیاستدان ہیں، یہاں سیاسی تقریر کی اجازت نہیں دیں گے، ہم کہہ دیتے ہیں ایک ماہ میں تفتشں مکمل کریں اور کیا کریں؟۔

اسلام آبادہائیکورٹ نے نیب کو انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹادیا۔

NAB

IHC

اسلام آباد

Pervez Musharraf

Chairman NAB

Chief Justice Athar Minallah