سندھ ہائی کورٹ نے پروین رند کیس کا ازخود نوٹس لے لیا
نوابشاہ: سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ کی طلبہ پروین رند کو مبینہ جنسی ہراسانی اور قتل کی کوشش کے واقعے کا از خود نوٹس لے لیا۔
عدالت نے شہید بے نظیر آباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی)، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی)، ڈپٹی کمشنر اور یونیورسٹی کے رجسٹرار کو 15 فروری کو اگلی سماعت پر طلب کرتے ہوئے معاملے پر رپورٹس طلب کیں۔
عدالت نے متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج کو واقعے کی علیحدہ رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
تاہم پروین رند نے محکمہ صحت کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق پروین رند نے اپنے الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور وارڈنز نے اسے ہراساں کیا اور مارا پیٹا اور دھمکی دی کہ اگر اس نے ان کے خلاف آواز اٹھائی تو اسے پھانسی دے دی جائے گی۔ دوسری جانب انسانیت تحریک نے پروین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ایک احتجاجی ریلی نکالی اور واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ملزم یونیورسٹی ڈائریکٹر کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت نہیں کر سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ راجپوت کو پکڑنے کیلئے چھاپے مار رہے ہیں، تاہم دو لیڈی وارڈنز کو معطل کر دیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.