Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

اسلام آباد ہائیکورٹ کی نیوی سیلنگ کلب پر قبضے کے خلاف اپیلوں کو یکجا کرنے کی ہدایت

عدالت نے متعلقہ تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔
اپ ڈیٹ 11 فروری 2022 10:35am
Photo: FILE
Photo: FILE

رپورٹ: آصف نوید

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیوی سیلنگ کلب گرانے اور نیول فارمز کی اراضی حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف وزارت دفاع کی انٹراکورٹ اپیلیں متعلقہ دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے نیوی سیلنگ کلب گرانے اور نیول فارمز کی اراضی حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف وزارت دفاع کی انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران اپیل کنندہ کی جانب سے سردار احمد جمال سکھیرا ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔

عدالت نے کہاکہ آپ کا یہ کہنا ہے کہ نیول فارمز کو سنا نہیں گیا، نیول فارمز کا لیگل اسٹیٹس کیا ہے؟۔

وزارت دفاع کے وکیل نے کہاکہ نیول فارمز ویلفیئر اسکیم ہے، یہ نیوی آرڈیننس 1961 کے تحت آتی ہے،صدر پاکستان کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کی ویلفیئر اسکیم کیلئے زمین خریداری کی منظوری دی گئی۔

وکیل نے مزید کہا کہ بحریہ فاؤنڈیشن نے نیول فارمز کیلئے ابتدائی طور پر 2400 کنال زمین خریدی گئی جبکہ بحریہ فاؤنڈیشن نے 90 کی دہائی کے اوائل میں زمین خریدی جس کا بعد میں ڈائریکٹوریٹ جنرل ویلفیئر کے نام منتقل ہوا۔

وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ زمین کی خریداری کے لیے کوئی پبلک فنڈ استعمال نہیں ہوا، نیوی افسران سے فنڈز اکٹھے کر کے زمین کی خریداری کا عمل مکمل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کچھ ایسے معاہدے بھی تھے کہ جن سے زمین خریدی اس کے بدلے انہیں ڈویلپڈ پلاٹس دیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ 20 کنال کے ایگرو فارمز تھے، بعد میں کم از کم 4 کنال کے پلاٹس بنانے کی بھی اجازت ملی۔

عدالت نے متعلقہ تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 14 فروری تک کیلئے ملتوی کردی۔

IHC