رمضان سے قبل دودھ سے تیار اشیا خورونوش کے وزن میں کمی، قیمتوں میں اضافہ
دودھ سے تیار ہونے والی مصنوعات اور کالی چائے کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ رمضان سے صرف دو ماہ قبل سامنے آیا ہے۔
مینوفیکچررز کی جانب سے صارفین کو اب کم وزن والی مصنوعات کی زیادہ قیمتیں ادا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی ریٹیل گروسرس گروپ کے جنرل سیکریٹری فرید قریشی نے بتایا کہ جنوری 2022 کے وسط سے اب تک مینوفیکچررز کی جانب سے جاری کردہ قیمتوں کی فہرستوں میں قیمتوں میں اضافے اور وزن میں کمی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ "حکومت بڑے صنعت کاروں کی طرف سے مصنوعات کا وزن کم کرنے اور قیمتوں میں اضافے کے غیر اخلاقی عمل پر خاموش ہے۔"
انہوں نے کہا کہ بسکٹ اور کیک جیسی کنفیکشنری اشیاء کا وزن بھی کم کر دیا گیا ہے۔
مثال کے طور پر چند ماہ پہلے 6 کے مقابلے میں اب 10 روپے والے بسکٹ کے پیکٹ میں چار بسکٹ ہیں۔ کئی کمپنیوں نے 5 روپے کی قیمت والے بسکٹ پیک کی پیداوار بھی معطل کر دی ہے۔
فرید قریشی نے کہا کہ ٹافیوں کے وزن میں بھی کمی کی گئی ہے جبکہ قیمت وہی ہے یا بڑھائی گئی ہے۔
چائے کی قیمت میں اضافہ
پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین محمد شعیب پراچہ نے کہا کہ کالی چائے کی قیمتوں میں 120-270 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے۔
لپٹن یلو ٹی کے 190گرام پیک کی نئی قیمت اب 240 روپے کی بجائے 270 روپے ہوگئی ہے، 950 گرام کا پیک 980 روپے سے بڑھ کر ایک ہزار 250 روپے میں فروخت ہورہا ہے جبکہ 450 گرام کا پیک اب 550 روپے کے بجائے 620 روپے میں دستیاب ہے۔
ٹپال دانے دار الائیچی کے 95 گرام پیک کی نئی قیمت 120 سے بڑھ کر 150 روپے اور 190 گرام پیک کی قیمت 250 روپے سے بڑھ کر 290 روپے ہوگئی ہے۔
دانے دار 190 گرام پیکٹ کی قیمت 220 سے بڑھ کر 240 اور 385 گرام پیک کی قیمت 425 روپے سے بڑھ کر 480 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
پاؤڈر دودھ، کریم
نیسلے پاکستان لمیٹڈ نے دودھ کریم کے 200 ملی لیٹر پیک کی قیمت 130 روپے سے بڑھا کر 140 روپے کر دی ہے جبکہ 125ml اور 200ml کی پیکنگ میں دستیاب اولپر ڈیری کریم کی قیمت میں بھی 20 روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔
نیسلے ایوری پاؤڈر کا وزن 910 گرام سے کم کر کے 850 گرام کر دیا گیا ہے جبکہ اس کی قیمت 950 روپے سے بڑھا کر 1,150 روپے کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ 10 اور 15 روپے کے مقابلے 9 گرام اور 15 گرام ایوری ڈے ساشے پیک اب 12 اور 18 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔
تاہم دودھ پر مبنی مصنوعات بنانے والی کمپنی نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ وزن کم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل سیلز ٹیکس کے اثرات کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.