Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو، چیف جسٹس

اسلام آباد:چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے ایک کیس کی سماعت کے دوران...
شائع 03 فروری 2022 12:48pm

اسلام آباد:چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ آئینی اور قانونی اداروں کو آزاد اور خود مختار ہونا چاہیئے، چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو۔

چیف جسٹس عمر عطا ءبندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے رکنی بنچع نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں چیئرمین کی نشست پر الیکشن کمیشن کے ری پولنگ کے حکم کخلاچف درخواست پر سماعت کی۔

کامران مرتضیٰ کے وکیل لطیب کھوسہ نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں چیئرمین کے الیکشن کے دوران امن و امان کی صورتحال بگڑنے پر ری پول کا حکم دیا گیا، صرف ایک پولنگ اسٹیشنز پر صفر ووٹ کاسٹ ہوئے باقی تمام پر پولنگ کا عمل نارمل رہا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ خواتین کے پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ ہوئی اس پر کیا کہیں گے؟ ریٹرننگ افسر کی رپورٹ کے مطابق امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہوئی اس لیے ری پول کا حکم دیا، فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی اس پر کیا کہیں گے؟ خواتین خوف و ہراس کے باعث ووٹ کاسٹ کرنے نہیں نکلیں۔

وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی خودمختاری پر یقین رکھتا ہوں، پی ٹی آئی سے منسلک نہیں ہوں کہ الیکشن کمیشن کو برا بھلا کہوں، الیکشن کمیشن کو فئیر رپورٹ دینا چاہیے تھی۔

درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس عمرعطا ءبندیال نے ریمارکس دیئے کہ حلقے میں ٹوٹل 108 پولنگ اسٹیشنز تھے اور آپ جیت بھی گئے، آئینی اور قانونی اداروں کو آزاد اور خود مختار ہونا چاہیے، چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو، چاہتے ہیں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو واضح کریں، الیکشن کمیشن کا کام ربڑ اسٹیمپ کرنا نہیں کہ معاملات سالوں تک زیر التوا رہیں۔

ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو جواب جمع کرانے کیلئے وقت دیا جائے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 13 فروری کو ری پول کا حکم دے رکھا ہے، کیس کا فیصلہ 13 فروری سے پہلے کرنے کی درخواست ہے۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے ری پول کے حکم کی تفصیلات طلب کر لیں اور کیس کی سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

Chief Justice

Supreme Court

اسلام آباد

justice umer ata bandiyal