Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

راوی اربن منصوبہ: لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، پنجاب حکومت کو کام جاری رکھنے کی اجازت

سپریم کورٹ سے پنجاب حکومت کو بڑا ریلیف مل گیا کیونکہ عدالت عظمیٰ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ کالعدم قرار دینے کا لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا
اپ ڈیٹ 31 جنوری 2022 03:01pm

رپورٹ: احمد عدیل سرفراز

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ سے پنجاب حکومت کو بڑا ریلیف مل گیا کیونکہ عدالت عظمیٰ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ کالعدم قرار دینے کا لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا جبکہ عدالت نے پنجاب حکومت کو راوی اربن منصوبے پر کام جاری رکھنے کی اجازت بھی د ے دی ۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جن زمینوں کی مالکان کو ادائیگی ہوچکی ان پر کام جاری رکھا جا سکتا ہےلیکن جن زمینوں کے مالکان کو ادائیگی نہیں ہوئی وہاں کام نہیں ہوسکتا۔

عدالت نے حکومتی اپیلوں پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جائزہ لیں گے کہ فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل بنتی ہے یا نہیں، اگر انٹراکورٹ اپیل بنتی ہوئی تو کیس لاہور ہائیکورٹ بھجوا دیں گے۔

اس سے قبل راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں کیا غلطی ہے؟ تاہم ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالتی سوالات کے جواب نہ دے سکے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کیس کی تیاری نہ کر کے آنے پر پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو یہ ہی علم نہیں کہ کیس ہے کیا۔

جسٹس مظاہرنقوی نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے ایڈوکیٹ جنرل صاحب آپ بغیر تیاری کے آئے ہیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ جس کیس میں فیصلہ دیا گیا پنجاب حکومت اس میں فریق نہیں تھی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ مجموعی طور پر 18 درخواستیں تھیں، ایک میں فریق نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا، پنجاب حکومت نے اپنا مؤقف ہائیکورٹ میں پیش کیا تھا، تکنیکی نکات میں نہ جائیں، ٹھوس بات کریں،جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ درخواستیں ماحولیاتی ایجنسی کی عوامی سماعت کخلاسف تھیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن کامزید کہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق منصوبے کیلئے زمینوں کا حصول بھی چیلنج کیا گیا تھا، صوبائی حکومت کے وکلا عدالت میں غلط بیانی نہ کریں۔

وکیل روڈا نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ہائیکورٹ نے آرڈیننس کو اجراء کو تقویض کردہ اختیار قرار دیا ہے، جس پر جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ نے امریکی آئین کا حوالہ دیا ہے، امریکی اور پاکستانی حالات اور آئین مختلف ہیں۔

وکیل روڈا نے جواب دیا کہ ہائیکورٹ میں درخواست گزار ہائوسنگ سوسائٹیز تھیں، جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ ہائوسنگ سوسائٹیز کا تو مفادات کا ٹکراؤ واضح ہے، باقی بنا رہا ہوں۔

دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے کان میں دورانِ دلائل ساتھیوں نے سرگوشیاں کیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ کیس کی تیاری اپنے چیمبر میں کیا کریں، ہر 2منٹ بعد آپ کے کان میں کوئی سرگوشی کر رہا ہوتا ہے، آپ لوگوں کو خود ہی سمجھ نہیں آ رہا کہ کیس آخر ہے کیا اور دلائل کیا دینے ہیں۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Ijaz ul Ahsan