ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کا دھماکا، سرفراز بگٹی کے کزن سمیت 4افراد جاں بحق
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں سرفراز بگٹی کے کزن سمیت 4 افراد جاں بحق اور 10سے زائد زخمی ہوگئے۔
ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی کے نواحی علاقے مٹ موندرانی سولر بور کے قریب بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 4 افراد کے جاں بحق اور 10سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ جاں بحق افراد میں سینیٹر سرفراز بگٹی کے کزن بھی شامل ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے علاقے کوگھیرےمیں لے لیا اور زخمیوں کو پبلک ویلفیئر اسپتال سوئی منتقل کردیا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سوئی میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے امن فورس کے رضا کاروں کی شہادت پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ شہداء نے امن کیلئے جانیں قربان کیں،دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی،امن کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی کی۔
دوسری جانب سابق وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ سوئی میں باردوی سرنگ کے دھماکے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ کالعدم بلوچ ری پبلکن آرمی حملے میں ملوث ہے،ریاست کب تک معصوم جانوں کے ضیاع پر برداشت کا مظاہرہ کرے۔
Four people were martyred while eight others were injured in an attack in Mat area of Sui, #Balochistan. Baloch Republican Army terrorists were behind this attack. would like to know for how long the state will continue to tolerate such attacks on innocent people.
— Senator Sarfraz Bugti (@PakSarfrazbugti) January 28, 2022
سرفراز بگٹی کا مزیدکہنا تھا کہ میرا کزن سائیں بخش چار بچوں کا باپ تھا، صوبائی اور وفاقی حکومت معصوم لوگوں کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں، اس صورتحال میں لوگوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کیلئے خود کوئی اقدام کریں، حکومت کی رٹ کو نافذ کیا جانا چاہیئے۔
Among 4 martyrs, 1 is my cousin Sain Bux, who is father of 4 kids. Provincial & Federal Goverment of Pakistan is failing to protect innocent people. This kind of situation will push people to take measures on their own. Writ of government needs to be implemented in #Balochistan. https://t.co/YnkxHBennp
— Senator Sarfraz Bugti (@PakSarfrazbugti) January 28, 2022
Comments are closed on this story.