شہباز شریف نے سانحہ مری کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے دیا
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 اور فنانس (ضمنی) بل 2021 پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوا۔
سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ بلوں پر بحث منگل سے شروع ہو گی۔
قومی اسمبلی میں مری میں ہونے والے واقعے پر بحث کیا گیا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں گرما گرم بحث دیکھنے میں آئی۔
این اے کمیٹی کے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری دینے پر اسمبلی میں گرما گرم بحث ہوئی اور بعد میں چند تبدیلیاں تجویز کیں گئی۔
اس دوران وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور احسن اقبال کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں حکومت اور اپوزیشن ارکان میں ہاتھا پائی ہو گئی۔
قومی اسمبلی میں اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مری میں ہلاکتوں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیوروکریٹس پر مشتمل کمیٹی بنانا ایک گھٹیا مذاق ہے۔
شہباز شریف نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت مری کی صورتحال کا جواب دینے میں ناکامی پر مستعفی ہو جائے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مری سانحے کے وقت ایک نیرو اسلام آباد میں سو رہا تھا تو دوسرا لاہور میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکمران پارٹی صرف گندی زبان استعمال کرنے اور اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ برفانی طوفان کے بعد ن لیگ کا کوئی پارلیمنٹیرین مری نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے دور میں پنجاب میں ہر دوسرے دن حادثات و سانحات ہوتے رہتے تھے۔
فواد چوہدری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہباز سانحہ کے بعد ایک لیڈر کی طرح کام کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے اپوزیشن لیڈر کا موازنہ پابلو ایسکوبار سے کیا۔
فواد چوہدری کے بولتے ہی اپوزیشن ارکان نے نعرے لگائے۔
دوسری جانب شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان پیر کو ملاقات طے ہے جس میں اسمبلی بلوں کی منظوری کو روکنے کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.