رانا شمیم بیان حلفی کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
رپورٹ: آصف نوید
اسلام آبادہائیکورٹ میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم بیان حلفی کیس میں ملزمان پرفرد جرم عائد نہ ہوسکی، عدالت نےملزمان کوسوچنے کا موقع دیتے ہوئے سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سمیت دیگرفریقین عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اخبارکے مالک میرشکیل الرحمان کورونا میں مبتلا ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے۔
عدالتی استفسار پر انصارعباسی نے عدالتی حکم نامے میں کلیرکل غلطی کی نشاندہی کی۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں زیرسماعت کیس کے قانون کا یا توپتہ نہیں اورجاننا نہیں چاہتے ،اس عدالت سے زیادہ آزادی اظہارِرائے پرکوئی یقین نہیں رکھتے، عدالتی بینچ سے متعلق بیانیہ بنایا گیا کہ ججزدباو میں فیصلے کرتے ہیں جس سے عوام کا اعتماد ختم ہوتاجارہا ہے ۔
عدالت نے میرشکیل الرحمان کی غیرحاضری سے متعلق پوچھا توانصارعباسی نے بتایاکہ میرشکیل الرحمان اوران کی پوری فیملی کورونا وائرس کا شکارہے اور قرنطینہ میں ہے ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ چاہتے ہیں احساس ہو کہ خبرکا کیا اثرہوا ،ناسمجھی میں بھی چیزیں ہوجاتی ہیں آپ کونہیں پتہ تھاکہ خبرکس کیس پر اثراندازہوگی یا تومعلوم نہیں تھا؟۔
انصارعباسی نے فردجرم عائد نہ کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ چارج فریم ہوگا توہی عدالت فریقین کوسنیں گی۔
اٹارنی جنرل نے میرشکیل کوویڈیو لنک پرلینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہاکہ چارج فریم کیلئے عدالت آئیں کسی کا فئیر ٹرائل کا حق سلب نہیں کیا جائے گا ۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت سے ایسا کونسا فیصلہ جاری ہوا جس پرشک کیا جائے؟جس سے لگے کہ کسی جج پردباؤ ڈالا گیا؟
بعدازاں عدالت نے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت 20 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.