Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان میں غیر معیاری ادویات کی فروخت

تحقیق کے مطابق مارکیٹ میں 222 برانڈز کی ادویات غلط پائی گئیں جبکہ 1710 ادویات کی وارینٹی ہی غلط دی گئی
شائع 29 دسمبر 2021 08:08pm
سال 2015 سے اب تک پاکستان میں 4 ہزار 800 سے ذائد اقسام کی ادویات غیر معیاری پائی گئیں
سال 2015 سے اب تک پاکستان میں 4 ہزار 800 سے ذائد اقسام کی ادویات غیر معیاری پائی گئیں

پاکستان میں غیر معیاری اور جعلی ادویات فروخت کی جاتی ہیں جو لاکھوں قیمتی انسانی جانوں کوخطرے میں دال سکتی ہیں۔

گذشتہ چند برسوں سے ہزاروں کی تعداد میں مارکیٹ میں جعلی ادویات کی فروخت جاری ہے جبکہ 2012 میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی بعد بھی جعلی ادویات کی فروخت نہیں رک سکی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے نے سرکاری تھنک ٹینک کی رپوٹ کاحوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سال 2015 سے اب تک پاکستان میں 4 ہزار 800 سے ذائد اقسام کی ادویات غیر معیاری پائی گئیں جبکہ 454 جعلی نکلی۔

پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم ڈریپ کے قیام کے مقاصد واضح نہیں ہیں۔ کیا اس کے قیام کا مقصد ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہے یا ملک میں زیادہ اور اچھی ادویات کی فراہمی یقینی بنانا ہے
پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم ڈریپ کے قیام کے مقاصد واضح نہیں ہیں۔ کیا اس کے قیام کا مقصد ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہے یا ملک میں زیادہ اور اچھی ادویات کی فراہمی یقینی بنانا ہے

اسی اثنا میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) نے اپنی رپوٹ میں مزید بتایا ہے کہ تحقیق کے مطابق مارکیٹ میں 222 برانڈز کی ادویات غلط پائی گئیں جبکہ 1710 ادویات کی وارینٹی ہی غلط دی گئی تھی.

پائیڈ کے چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ "دنیا بھر میں حکومتی اداروں کی مانیٹرنگ اور جائزے کا کام تحقیق کا حصہ ہوتا ہے".

مزید کہا کہ اس لیے پائیڈ نے بھی ڈریپ اور دیگرحکومتی اداروں کے کام کا جائزہ لینے کے لیے ایک سیل قائم کیا ہے۔

پاکستان

drugs