پاکستان میں غیر معیاری ادویات کی فروخت
پاکستان میں غیر معیاری اور جعلی ادویات فروخت کی جاتی ہیں جو لاکھوں قیمتی انسانی جانوں کوخطرے میں دال سکتی ہیں۔
گذشتہ چند برسوں سے ہزاروں کی تعداد میں مارکیٹ میں جعلی ادویات کی فروخت جاری ہے جبکہ 2012 میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی بعد بھی جعلی ادویات کی فروخت نہیں رک سکی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے نے سرکاری تھنک ٹینک کی رپوٹ کاحوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سال 2015 سے اب تک پاکستان میں 4 ہزار 800 سے ذائد اقسام کی ادویات غیر معیاری پائی گئیں جبکہ 454 جعلی نکلی۔
اسی اثنا میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) نے اپنی رپوٹ میں مزید بتایا ہے کہ تحقیق کے مطابق مارکیٹ میں 222 برانڈز کی ادویات غلط پائی گئیں جبکہ 1710 ادویات کی وارینٹی ہی غلط دی گئی تھی.
پائیڈ کے چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ "دنیا بھر میں حکومتی اداروں کی مانیٹرنگ اور جائزے کا کام تحقیق کا حصہ ہوتا ہے".
مزید کہا کہ اس لیے پائیڈ نے بھی ڈریپ اور دیگرحکومتی اداروں کے کام کا جائزہ لینے کے لیے ایک سیل قائم کیا ہے۔
Comments are closed on this story.