رضا ربانی کا حکومت سے طالبان معاہدے پر وضاحت کا مطالبہ
سینیٹ کے سابق چیئرمین سینیٹر رضا ربانی نے حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر وضاحت کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان جنگ بندی کے باوجود پاک فوج کے جوان شہید ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "ریاست مدینہ کو خفیہ معاہدوں پر قائم نہیں کیا جا سکتا، پاکستان کی سول ملٹری بیوروکریسی کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔"
سابق سینیٹ چیئرمین نے مزید کہا کہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ ریاست پاکستان سے مراد پاکستان کی سول اور ملٹری بیوروکریسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست کا مطلب پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ نہیں ہیں، ریاست کو لوگوں کو بتانا ہو گا کہ جنگ بندی کا یہ معاہدہ کن حالات میں ہوا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ جنگ بندی کے باوجود افغانستان میں مختلف گروپ دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مسائل کی اصل وجوہات کا پتہ نہیں چل جاتا مسائل پیدا ہوتے رہیں گے۔
سینیٹر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے انتہا پسند گروہ ملک میں قدم جما رہے ہیں ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسند گروہوں نے ریاست کی رٹ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔
لاپتہ افراد کے بارے میں بات کرتے ہوئے ربانی نے کہا کہ ایسے افراد کے اہل خانہ ان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ ریاست انہیں چھپانے میں مصروف ہے۔
سینیٹر نے ان اطلاعات کے بارے میں بھی بات کی کہ پاک افغان سرحد پر طالبان فورسز نے باڑ لگانے کے کام کو روک دیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمنٹ میں ایک بار پھر بحث کی جائے اور اس پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
Comments are closed on this story.