Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے پر عزم

"وقت صحیح یا غلط نہیں بدلتا، فلسطین علاقوں پر اسرائیلی قبضہ غلط ہے، چاہے یہ کتنا ہی عرصہ جاری رہے" -- عبداللہ المعلمی
شائع 15 دسمبر 2021 11:24pm
سعودی مؤقف یہ ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لے تیار ہیں
سعودی مؤقف یہ ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لے تیار ہیں

سعودی عرب 2002 کے عرب اقدام کی بنا پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔

ترک نشریاتی ادارے انادولو کی رپوٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے عبداللہ المعلمی نے عرب نیوز کو انٹریو دیتے ہوئے کہا سعودی عرب اقدام برائے امن کے حوالے سے پُر عزم ہے۔

اس اقدام میں 1967 میں اسرائیل کی جانب سے قبضے کیے گئے علاقوں کے خاتمے کا کہا گیاہے جب کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے بدلے فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے لیے سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی—فائل فوٹو: رائٹرز
اقوامِ متحدہ کے لیے سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی—فائل فوٹو: رائٹرز

عبداللہ المعلمی نے کہا کہ " سعودی مؤقف یہ ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لے تیار ہیں جیسے ہی اسرائیل 2002 میں پیش کیے جانے والے سعودی امن اقدام کو نافذ کرے گا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام کو نافذ کرنے کے بعد اسرائیل کو نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری مسلم دنیا اور اسلامی تعاون تنظم کے تمام 57 ممالک کی طرف سے تسلیم کیا جائے گا۔

المعلمی نے مزید کہا کہ "وقت صحیح یا غلط نہیں بدلتا، فلسطین علاقوں پر اسرائیلی قبضہ غلط ہے، چاہے یہ کتنا ہی عرصہ جاری رہے"۔

اسی اثنا میں گزشتہ ماہ اسرائیل میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ تقریباً 20 امریکی یہودی رہنماؤں کے وفد نے سعودی عرب کا دورہ کا تھا اور وہاں کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی تھی۔

اطلاعات کے مطابق جن میں کم از کم 6 حکومتی وزراء اور سعودی شاہی گھر کے اعلیٰ نمائندے بھی شامل تھے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔

اس کے علاوہ سعودی عرب نے 2002 کے سعودی تجویز کردہ عرب اقدام میں اسرائیل کے ساتھ امن کے لے اپنے عزم کا بار بار اعادہ کیا ہے۔

اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور 1980 میں پورے شہر کو ضم کر لیا تھا جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا تھا۔

Saudi Arab

Arab Media