کراچی: نوجوان کا پر اسرار قتل، سوشل میڈیا پر ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ
پر اسرار طور پر قتل کیے جانے والے نوجوان کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤس اتھارٹی (DHA) میں ایک خالی گھر سے ملی تھی جس کی شناخت شاہد رحیمون سے ہوئی۔
پولیس نے مقتول نوجوان شاہد رحیمون کے قتل میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی ہے جب کہ سوشل میڈیا پر#JusticeForShahidRahimoon ٹویٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق تھرپارکر کے ایک چھوٹے سے گاؤں کا رہائشی 18 سالہ شاہد کی لاش 8 دسمبر بروز بدھ کی علی الصبح خیابان بخاری کے ایک گھر سے رسی سے بندھی ہوئی برآمد ہوئی تھی۔
شاہد کے جسم سمیت گردن کے گرد انگلیوں کے نشانات بھی تھے جب کہ گذری پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔
چنانچہ مقتول کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مجرم کی گرفتاری کے لے بہت کم اقدامات کے جارہے ہیں.
جب کہ اللہ ڈنو جو مقتول کے ماموں اور کیس میں شکایت کنندہ ہیں ان کا کہنا ہے کہ پولیس اس کیس کو ڈکیتی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ایک گارڈ نے پولیس کو بتایا کہ اس نے چار آدمیوں کو گھر میں داخل ہوتے دیکھا جس پر اس نے فائرنگ کی اور وہ بھاگے"۔
اسپشل انویسٹی گیشن آفسر (SIO) عامر عدنان کا کہنا ہے کہ کس میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ شکایت درج کروانے والوں کی عدم موجودگی تھی، جو لاش کی آخری رسومات کے لے اپنے آبائی گاؤں گئے تھے۔
عامر عدنان نے کہا کہ جس گھر سے لاش ملی وہ ایک کپٹن سعد کی ملکت تھی تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا انہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج برآمد کر لی ہے یا اسے پراسرار طور پر حذف کر دیا گیا ہے۔
جب کہ بہت سے دوسرے لوگوں نے سفاکانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے مقتول کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
Comments are closed on this story.