کے پی سی کا قابلِ تحسین قدم
کراچی پریس کلب نے 07 دسمبر 2021کوسندھی زبان میں پریس کلب کا آئین متعارف کرواکر تاریخ رقم کردی۔
تقریب رونمائی پریس کلب میں منعقد ہوئی.تقریب میں سینئر صحافی سہیل سانگی نے بطورِ مہمان خصوصی شرکت کی.صدر کراچی پریس کلب (کے پی سی) فاضل جمیلی نے پروگرام کی صدارت کی۔
کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھی زبان میں آئین کے افتتاح کےبعد پریس کلب پاکستان کا واحد کلب ہے جس کا آئین تین مختلف زبانوں میں ہے۔اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کے پی سی کا یہ قدم قابلِ تعریف ہے۔ آج ہم نے اپنی قومی زبان میں آئین بنایا ہے ۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے فاضل جمیلی نے بتایا :' سندھ میں سرکاری طور پر قومی زبان سندھی ہے اور کراچی چونکہ سندھ کا صوبائی دارالحکومت ہے اس لیے ضروری ہے کہ کراچی پریس کلب کا آئین سندھی زبان میں ہی ہو۔ہم نےنہ صرف اپنے کلب کے آئین کو تین زبانوں میں شائع کیا ہےبلکہ اپنے آئین پر من وعن عمل بھی کیا ہے'۔
تقریب میں جنرل سیکرٹری رضوان بھٹی، سابق صدر امتیاز خان سید زین شاہ فران، اے ایچ خانزادہ سمیت دیگر صحافیوں، ادیبوں ، شاعروںاورسوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بعد ازاں سیئینر صحافی اور تجزیہ نگار سہیل سانگی نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی جانب سے اپنے آئین کو سندھی زبان میں چھاپنے کے بعد اب دیگر اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے آئین سندھی زبان میں چھاپیں۔
سابق صدر کراچی پریس کلب امتیاز خان فران نے بتایا :' کراچی پریس کلب کو متعدد اعزازات حاصل ہیں۔ اتنے عرصے تک مسلسل وقت پر الیکشن کروانے کے علاوہ 1800 اراکین والے پریس کلب میں 154 خواتین ارکان بھی ہیں۔ جس کی مثال پاکستان کے کسی بھی پریس کلب میں نہیں ملتی'۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر عاجز جمالی نے اعلان کیا کہ وہ اگلے اجلاس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا آئین بھی سندھی زبان میں چھاپنے کا مطالبہ کریں گے۔
نصیر اعجاز نے تجویز دی کہ کے پی سی کی رکنیت کے فارم بھی سندھی زبان میں ہونے چاہئیں۔ سندھی زبان کو نظرانداز نہ کیا جائے۔
کراچی پریس کلب پاکستان کا پہلا پریس کلب ہے جو 1958 میں قائم ہوا۔ صحافیوں کے ایک گروپ نےاسے وکٹورین دور کی ایک شاندار جاگیر میں تشکیل دیا تھا۔ آج اس کے تقریباً 900 ارکان ہیں جو جمہوری نظریات کو فروغ دینے پر مرکوز ہیں۔ اس کےاراکین کراچی، سندھ، پاکستان کے کلب ہاؤس میں بحث و مباحثہ کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی سہیل سانگی کو شیلڈ اور سندھی اجرک پیش کی گئی جبکہ تراجم کمیٹی کے اراکین نصیر اعجاز، وحید راجپر، قاضی اعجاز، جاوید مہر اور نصر اللہ جمالی کو شیلڈ سے نوازا گیا۔
Comments are closed on this story.