سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی غیرقانونی فروخت کا نوٹس لے لیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی غیرقانونی فروخت کا نوٹس لے لیا، عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو فوری طلب کرلیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے کرک مندر از خود نوٹس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے ساری جائیدادیں فروخت کردی ہیں ،کس قانون کے تحت متروکہ وقف املاک کی پراپرٹی فروخت کی گئی؟،حکومت کی متروکہ جائیدادیں کیسے فروخت کی جا سکتی ہیں،متروکہ املاک کو بیچنا قانون کی خلاف ورزی ہے،لاکھوں کے حساب سے یہ جائیدادیں فروخت کرکےکھا گئے ۔
وکیل متروکہ املاک وقف بورڈ نے جائیدادوں کے فروخت کو تسلم کیا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح تو املاک بورڈ کو بنانے کا مقصد فوت ہوگیا، متروکہ املاک وقف بورڈ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوگیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کوفوری بلائیں،چیف جسٹس کے استفسار پر وکیل نے بتایاکہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ لاہورمیں ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ جب معلوم ہےکیس مقررہے توچیئرمین لاہورکیوں گئے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ کل تک کا وقت دے دیں چیئرمین پیش ہوجائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی وقت نہیں دیا جا سکتا آج ہی کیس سنیں گے، ڈی جی ایف آئی اے کوبلائیں ان سے پوچھیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوانے عدالت کو بتایا کہ کرک مندرکی تعمیر مکمل ہوچکی ہے، مندرپرحملہ کرنے والے شرپسندوں سے ریکوریاں کررہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ریکور کیا گیا پیسہ کہاں جمع کرایا گیا،جس پر ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ریکور کی گئی رقم خزانے میں جمع کرائی گئی۔
عدالت نے کہا کہ کرک مندر کےاطراف مکینوں کوپانی کی سہولت فراہم کی جائے ، کرک مندر کے علاقے میں نکاسی آب کیلئے سیوریج سسٹم فراہم کیا جائے، علاقے میں صفائی ستھرائی اور نکاسی آب کا پانی کھڑا نہ ہو ،یہ یقینی بنایا جائے۔
کرک مندرازخود نوٹس میں ڈی جی ایف آئی اے سپریم کورٹ کی طلبی پرپیش ہوگئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈی جی صاحب یہ متروکہ وقت املاک کا معاملہ ہے، املاک بورڈ کے پاس ہندوؤں اور سکھوں کی جائیدادیں ہیں، متروکہ وقف املاک نے بہت ساری جائیدادیں بیچ دی ہیں، ہم معاملے کوکل سماعت کیلئے مقرر کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک اور ڈی جی ایف آئی اے سے تفصیلات طلب کرلیں۔
Comments are closed on this story.