ملزمہ کو برہنہ کرکے رقص کروانے پر خاتون پولیس افسر برطرف
کوئٹہ میں ملزمہ کو دوران تفتیش برہنہ کرکے رقص پر مجبور کرنے کے الزام میں خاتون پولیس انسپکٹر کو جبری ریٹائرڈ کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق لیڈی پولیس انسپکٹر شبانہ ارشاد کو گزشتہ سال کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن میں ہونے والے ایک بچے کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمہ سے تفتیش کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل کوئٹہ اظہر اکرم کے دستخط سے جمعرات کو جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق ستمبر 2020ء میں 13 روزہ ریمانڈ کے دوران لیڈی انسپکٹر اور ان کے ماتحت عملے نے زیرِحراست ملزمہ کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ اورغیر اخلاقی رویے کا مظاہرہ کیا۔
خاتون قیدی کو کپڑے اتار کر اس سے ایک سندھی گانے پر رقص کروا کر ویڈیو بنائی گئی۔
ذرائع کوئٹہ پولیس کے مطابق مذکورہ ویڈیو آئی جی پولیس تک پہنچی تو انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ ایس ڈی پی او کینٹ اے ایس پی پری گل کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا۔
تفتیش کے دوران لیڈی پولیس انسپکٹر اور پانچ لیڈی پولیس کانسٹیبلز پر الزام درست ثابت ہوا جس پر انہیں سخت سزا دینے کی تجویز دی گئی۔
ستمبر میں پانچوں خواتین پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جبکہ جمعرات کو لیڈی انسپکٹر شبانہ ارشاد کو بھی پولیس ایفیشینسی اینڈ ڈسپلن رولز 1975ء کے رولز کے تحت ملازمت سے جبری طور پر ریٹائرڈ کر دیا گیا۔
ڈی آئی جی کوئٹہ کے آرڈر کے مطابق لیڈی انسپکٹر فرائض میں غفلت برتنے، اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر ذمہ داری کی مرتکب ہوئیں۔ انہیں ذاتی طور پر پیش ہو کر صفائی کا بھرپورموقع دیا گیا لیکن وہ اپنے دفاع میں ناکام رہیں جس پر انکوائری افسر کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے خاتون پولیس افسر کو سزا دی گئی۔
Comments are closed on this story.