Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سپریم کورٹ کا حکومت کو سانحہ اے پی ایس متاثرین کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھانے کا حکم

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے حکومت کو سانحہ اے پی ایس متاثرین کے ...
شائع 10 نومبر 2021 01:38pm

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے حکومت کو سانحہ اے پی ایس متاثرین کے ساتھ مل کراقدامات اٹھانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت2ہفتوں کے اندررپورٹ جمع کروائے ۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ کے حکم پر وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید ،دیگر وزرا ءاور اہم حکام بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم کے عدالت میں پیش ہونے پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم صاحب آپ آئے ہیں جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ والدین کو مطمئن کرنا ضروری ہے، والدین چاہتے ہیں اس وقت کے حکام کیخلاف کارروائی ہو۔

وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سانحہ اے پی ایس بہت دردناک تھا، عوام شدید صدمےمیں تھی جب سانحہ ہوا تو کے پی میں ہماری حکومت تھی، سانحہ کی رات ہم نے اپنی پارٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ ہمارے وزیراعظم ہیں ،ہمارے لئے قابل احترام ہیں، آپ کیس کے معاملے پر بات کریں تو وزیراعظم نے کہا کہ میں سیاق و سباق کے حوالےسے بتانا چاہتاہوں، جب یہ سانحہ ہوا تو فوراً پشاور پہنچا، سانحہ کےبعد کےپی میں ہماری حکومت نے ہرممکن اقدامات کئے،صوبائی حکومت جو بھی مدد کرسکتی تھی وہ کی۔

وزیراعظم کے جواب پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریاست نے بچوں کے والدین کو انصاف دلانے کیلئے کیا کیا؟، جس پر وزیراعظم نے کہا کہ میں تو اس وقت حکومت میں نہیں تھا، ججز نے ریمارکس دئیے کہ اب تو آپ اقتدار میں ہیں، جسٹس قاضی امین نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق آپ تو ان لوگوں سےمذاکرات کررہےہیں۔

جس پر وزیراعظم نے کہا کہ آپ مجھے بات موقع دیں میں ایک ایک کرکےوضاحت کرتاہوں تو چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں آپ کے پالیسی فیصلوں سےکوئی سروکار نہیں، اتنے سال گزرنےکےبعد بھی مجرموں کا سراغ کیوں نہ لگایا جا سکا؟۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ دوست کون ہے دشمن کون؟

کیس کی سماعت کے دوران سماعت چیف جسٹس نے آئین کی کتاب اٹھاکر کہا کہ یہ آئین کی کتاب ہے جو ہر شہری کو سیکیورٹی کی ضمانت دیتی ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس از خود نوٹس کیس کی سماعت 4ہفتے کیلئے ملتوی کرتے ہوئے پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کیلئے4ہفتے کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وزیراعظم شہدا کے اہلخانہ سے ملیں اور ان کے مطالبات سنجیدگی سے سنیں، پیش رفت رپورٹ وزیراعظم کے دستخط کیساتھ جمع کرائی جائے۔

سماعت ملتوی ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ سےروانہ ہوگئے۔

وزیراعظم عمران خان کی طلبی

اس سے قبل سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس میں وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ پیش میں ہوئے اور بیان میں کہا میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ، آپ حکم کریں ہم ایکشن لیں گے۔

چیف جسٹس اٹارنی جنرل سے مخاطب

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتےہوئے پوچھا کہ کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے؟جس پر اٹارنی جنرل نے بتایاکہ وزیراعظم کوعدالتی حکم نہیں بھیجا تھا، وزیراعظم کو عدالتی حکم سےابھی آگاہ کروں گا۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب یہ سنجیدگی کا عالم ہے؟ وزیراعظم کوبلائیں ان سے خود بات کریں گے ، ایسے نہیں چلے گا ۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا سابق آرمی چیف اور دیگرذمہ داران کیخلاف مقدمہ درج ہوا؟۔ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایاکہ سابق آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف انکوائری رپورٹ میں کوئی فائنڈنگ نہیں ۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ دعوی بھی ہے کہ ہم دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی ہیں ،اربوں روپے خرچ ہوتےہیں ،انٹیلی جنس پراتنا خرچ ہورہا ہے لیکن نتائج صفرہیں،ملک میں اتنا بڑا انٹیلی جنس سسٹم ہے اپنے لوگوں کے تحفظ کی بات آئےتوانٹیلی جنس کہاں چلی جاتی ہے؟۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بچوں کواسکولوں میں مرنےکیلئے نہیں چھوڑسکتے،چوکیداراورسپاہیوں کیخلاف کارروائی کردی گئی،اصل میں توکارروائی اوپرسےشروع ہونی چاہیئے تھی،اوپروالے تنخواہیں اورمراعات لے کرچلتے بنے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اداروں کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا رد عمل آئے گا، سب سے نازک اور آسان ہدف اسکول کے بچے تھے،یہ ممکن نہیں کہ دہشتگردوں کواندرسےسپورٹ نہ ملی ہو۔

دوران سماعت ٹی ٹی پی کا تذکرہ

دوران سماعت سپریم کورٹ میں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بھی تذکرہ ہوا ۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سےمذاکرات کررہی ہے ،کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اورپکڑنا ریاست کا کام نہیں؟۔

pm imran khan

Chief Justice

Supreme Court

اسلام آباد

gulzar ahmad

Army public school case