نیوزی لینڈ میں لاعلاج مریضوں کےلئے Euthanasia قانونی قرار
نیوزی لینڈ میں "یوتھینیزیا" کو قانونی حیثیت دے دی گئی.
العربیہ کے مطابق دو ڈاکٹروں کو اس بات کی تصدیق کرنی ہوگی کہ مریض اس عمل سے بخوبی واقف ہے اور اس عمل سے صرف وہ مریض گزر سکیں گے جو لاعلاج ہوں یا ان کے پاس چھ ماہ سے کم کی مدت ہو.
نیوزی لینڈ کے دو تہائی عوام نے اکتوبر 2020 میں اس قانون کے حق میں ووٹ دیا تھا.
پارلیمان میں بِل پیش کرنے والی برُوک وین ویلڈن نے کہا "آج سے ہم رحم دل، زیادہ انسانیت پسند اور مہربان معاشرہ ہوں گے".
انہوں نے مزید کہا "ایک معاشرے کو اس چیز سے پرکھنا چاہیئے کہ وہ اہنے کمزوروں کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتا ہے. ہمارا ملک اب ان لوگوں کو جو نہایت تکلیفوں کا سامنا کرتے ہیں انہیں زندگی کے اختتام پر رحم دلی اور اختیار دےگا.
"یوتھینیزیا ہے کیا؟"
یوتھینیزیا ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان تکالیف سے چُھٹکارہ پانے کےلئے قصداً زندگی کا خاتمہ کرلیتا ہے. تاہم مختلف ممالک میں اس کی اخلاقی حیثیت کے اعتبار سے مختلف قوانین ہیں. لیکن اس عمل کو ماہرین کی زیرِ نگرانی انجام دیا جاتا ہے.
نیوزی لینڈ کی وزارتِ صحت نے اندازہ لگایا ہے کہ ہار سال 950 افراد "اسِسٹڈ ڈائینگ" یعنی آسان موت کےلئے درخواست دے سکیں گے جس میں 350 افراد کی درخواست قبول ہوگی.
نیوزی لینڈ یوتھینیزیا کو قانونی حیثیت دینے والا ساتواں ملک بن گیا ہے. اس سے قبل بیلجیئم، کینیڈا، کولمبیا، لگزمبرگ، دی نیدرلینڈز اور اسپین اس کو قانونی حیثیت دے چکے ہیں
یہ آسٹریلیا کی آٹھ ریاستوں اور ٹیریٹریز میں سے چار میں قانونی ہے.
Comments are closed on this story.