Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

افغانستان میں حالات کشیدہ ہوئے تو اثرات دور تک جائیں گے، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خانہ...
اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2021 03:56pm

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خانہ جنگی سے بہت تباہی ہوئی ہے،دنیا کو ہر صورت افغان حکومت سے بات کرنی چاہیئے،افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت آ چکی ہے، افغان حکومت کو صورتحال سنبھالنے کلئے مؤثر اقدامات اٹھانا ہوں گے، افغانستان میں حالات کشیدہ ہوئے تو اثرات دور تک جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے مڈل ایسٹ آئی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں،افغانستان تمام ہمسائیہ ممالک کیلئے اہم تجارتی گزرگاہ ہے،وسط ایشیائی ممالک افغانستان کے راستے بحرہند اورپاکستان تک رسائی حاصل کرسکتےہیں،افغانستان میں امن اوراستحکام خطے کیلئے ناگزیر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں اقتصادی تعاون کا فروغ چاہتاہے،افغانستان میں 20سال تک خانہ جنگی چلتی رہی، جنگوں سےافغانستان کےعوام بری طرح متاثرہوئے،20سال بعدطالبان نے اقتدار سنبھالا ہے،افغانستان میں داعش ایک بڑا خطرہ ہے، مستحکم افغانستان پورے خطے کیلئے اہم ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ افغانستان پرپابندیوں سےمسائل میں اضافہ ہوگا،افغانستان کی نصف آبادی خط غربت سے نیچے ہے، افغانستان پرپابندیوں سے انسانی المیہ جنم لےگا، امریکاکو افغانستان کی بحالی کیلئے کرادار ادا کرنا ہوگا۔

عمران خان کا کہنا تھاکہ داعش سےچھٹکارہ حاصل کرنےکیلئےطالبان واحدحل ہیں،میں نے ہمیشہ کہا کہ افغان مسئلہ کاکوئی فوجی حل نہیں،کابل میں کرپٹ حکومت کےباعث طالبان کوشہرت حاصل ہوئی ،افغانستان کوتنہاکرنےسےانسانی بحران پیداہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے16ہزارواقعات ہوئے،80ہزارجانیں گئیں،پاکستان کےقبائلی علاقوں میں 480 ڈرون حملے ہوئے،جنگ سے متاثرہونےوالوں نےطالبان میں شمولیت اختیارکی،ہم کسی مسلح تنازع کا دوبارہ حصہ بننا نہیں چاہتے ، ایک اسکول پر حملے میں 80 بچے جاں بحق ہوئے۔

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں پرامن اندازمیں طالبان کواقتدارمنتقل ہوا ،افغانستان میں جامع حکومت کی ضرورت ہے،اس جنگ کا سب سےزیادہ نقصان پاکستان کو ہوا،قبائلی علاقوں میں ساڑھے3کروڑ افراد کو اپنا گھرچھوڑناپڑا،ایسےگروہوں سےبات کررہے ہیں جو صلح کرنا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اپنی ناکامیاں چھپانےکیلئےپاکستان کوقربانی کابکرابنایاگیا،جو بڑی نہ انصافی ہے ،مقبوضہ کشمیر اس وقت کھلی جیل میں تبدیل ہوچکا ہے،مقبوضہ کشمیر میں 9لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں،کشمیرمیں ہونےوالےمظالم کی دنیا اتنی مذمت نہیں کرتی،دنیا کوکشمیرکوپاکستان کے اپنےمفادات کی جنگ سمجھتی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ کشمیرپاکستان اور بھارت کےدرمیان متنازع علاقہ ہے،کشمیرسےمتعلق اقوام متحدہ کی 2 قرار دادیں موجود ہیں،5اگست 2019کوکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی،کشمیریوں کوان کاحق خودارادیت ملنا چاہیئے، کشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے،جنیواکنونشن کےمطابق متنازع علاقےمیں آبادی کاتناسب تبدیل نہیں کیاجاسکتا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 2جوہری طاقتوں کےدرمیان 3جنگیں ہوچکی ہیں،یہ خطہ مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا،بھارت نےپاکستان پرحملہ کیا،ہم نے2جہاز مار گرائے، جزبہ خیرسگالی کے تحت بھارت کاپائلٹ واپس کیا،مودی نے اسرائیل کادورہ کیا،واپس آکرکشمیرپرچڑہائی کردی،کشمیرجیسےانسانی حقوق کی پامالیاں دنیامیں کہیں نہیں ہورہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اسلاموفوبیا کو نہ روکنے کے ذمہ دارمسلم ممالک کےسربراہان ہیں، دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے کی اجازت کیوں دی گئی؟اسلاموفوبیاکی وجہ اسلام سےمتعلق آگاہی نہ ہوناہے، دنیا کو اسلام سے متعلق آگاہ کرنے کی ضرورت ہے،غیر مسلم رسول اللہﷺ کا مقام نہیں سمجھ سکتے، ہمیں دنیا کو کو رسول اللہﷺ کی سیرت سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔

وزیراعظم کا مزیدکہنا کہنا تھاکہ کرکٹ میں پیسے کا بہت عمل دخل ہے، بھارت پوری دنیا کی کرکٹ کو کنٹرول کرتا ہے، برطانیہ نے بغیر کسی مشاورت کےدورہ پاکستان منسوخ کردیا، برطانیہ کو سوچنا چاہیئے تھا کہ انہوں نےکیا کیا ہے۔

pm imran khan

پاکستان

اسلام آباد

Interview