مادھوری دکشت "ہیرا منڈی" میں جلوے بکھیرنے کو تیار
بولی وڈ کی معروف اداکارہ مادھوری دکشت، سنجے لیلا بھنسالی کی نیٹ فلکس فلم "ہیرا منڈی" میں جلوے بکھیرنے کے لئے تیار ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بولی وڈ کے مایہ ناز ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے ماضی کے حالات پر "ہیرا منڈی" نامی فلم بنانے جارہے ہیں۔
فلم میں ایک گانے کیلئے سنجے لیلا بھنسالی نے مادھوری کا انتخاب کیا ہے، کہا جارہا ہے کہ مادھوری دکشت 19 سال بعد سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ کام کرتی دکھائی دیں گی۔
اس سے قبل کہا جارہا تھا کہ سنجے لیلا بھنسالی "ہیرا منڈی" میں کام کے لیے ایشوریا رائے، مادھوری دکشت، ودیا بالن، منیشا کوئرالہ اور پرینیتی چوپڑا جیسی اداکاراؤں سے بھی بات چیت جاری رکھے ہوئے تھے۔
بعد ازاں سوناکشی سنہا اور ہما قریشی کو مرکزی کرداروں کے لیے منتخب کرلیا ہے اور مادھوری فلم میں مختصر کردار ادا کرتی نظر آئیں گی۔
"ہیرا منڈی" کی کہانی لاہور میں اسی نام سے واقع علاقے میں ماضی میں ہونے والے جسم فروشی کے کاروبار کو دکھایا جائے گا۔
اُشنا شاہ ناخوش۔۔۔
پاکستانی اداکارہ اُشنا شاہ نے سنجے لیلا بھنسالی کو "ہیرا منڈی" بنانے پر آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک سوشل میڈیا پیغام میں "ہیرا منڈی" پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ثقافتی تعاون ایک چیز ہے لیکن یہ تو صاف قبضہ ہے۔
اُشنا شاہ نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان کی نقالی کرنے سے اس فلم کی اصلیت پر سوال اٹھ سکتے ہیں۔
پاکستانی اداکارہ نے کہا کہ بھارت کے پاس فلم کے لیے بھرپور ثقافت اور تاریخ ہے لیکن "ہیرا منڈی" اُن کے لئے نہیں ہے۔
منشا پاشا کا ردعمل۔۔۔
اُشنا شاہ سے قبل منشا پاشا بھی "ہیرا منڈی" پر فلم بنائے جانے پر ناخوش دکھائی دی تھیں۔
منشا پاشا کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری سلسلہ وار ٹوئٹس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ بھارت ماضی قریب میں لاہور کی بدنام ہیرا منڈی پر فلم بنارہا ہے کیونکہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں افسانوی کہانیاں سینسر ہوتی ہیں اور جہاں ہر کوئی قابل قبول افسانے کیا ہے کیا نہیں سے متعلق بحث کرتا ہے تو دوسروں کو بیشتر مواقع حاصل ہوجاتے ہیں۔
منشا پاشا نے کہا کہ دوسرے ہمارے آبائی نظریات پر فلمیں بناتے ہیں انہیں برانڈ کرتے ہیں اور فروخت کرتے ہیں، آخر میں جو باقی رہ جائے گا وہ یہ کہ ہم اپنی کہانیاں دوسروں کے منہ سے سنیں گے۔ افسوس۔
Comments are closed on this story.