فرانس اربوں ڈالرز مالیت کا آبدوزمعاہدہ ترک کرنے پرآسٹریلیا کوہرجانے کا بل بھیجے گا
فرانس کا دفاعی ٹھیکےدار نیول گروپ آسٹریلیا کو اربوں ڈالرمالیت کے معاہدے کو یک طرفہ طور پرختم کرنے پر ہرجانے کا ایک بل بھیجنے کی تیاری کررہا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق نیول گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) پائرے ایرک پومیلٹ نے فرانسیسی اخبارلی فیگارو کوبتایا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں ایک بل آسٹریلیا کوبھیجا جائے گا۔آسٹریلیا کے اچانک فیصلے پر ہم صدمے میں تھے۔اس فیصلے کا اعلان ہمیں کسی اطلاع کےبغیر کیا گیا تھا۔ان کے بقول بہت کم کمپنیوں نے اس طرح کے سفاکانہ منظرنامے کا تجربہ کیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ان کی فرم آسٹریلیا کی جانب سے معاہدے کوترک کرنے کی وجہ سے اب تک ہونے والےاخراجات اور لاگت کی تفصیلی جائزہ رپورٹ تیارکررہی ہے۔اس میں اس بات پرروشنی ڈالی گئی ہے کہ کمپنی اپنے حقوق کا دعویٰ دائرکرے گی۔
پومیلٹ کا کہنا تھا آسٹریلیا نے معاہدہ ختم کرنے کے ایک قانونی اصطلاح سہولت کا سہارا لیا ہے.اس نے اس کو جس طرح استعمال کیا ہے،اس کا درحقیقت مطلب یہ ہے کہ ہم غلطی پر نہیں ہیں۔
امریکا اور برطانیہ نے15 ستمبرکو ایک نئے ہند بحرالکاہل (انڈو پیسیفک) سیکیورٹی اتحاد کا اعلان کیا تھا۔یہ اتحاد آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں سے لیس کرے گا۔اس نئے اتحاد کو خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کےاقدام کے طورپردیکھا جارہاہے۔
امریکا اوربرطانیہ سے نیا سودا طے پانے کے بعد آسٹریلیا نے فرانس کے ساتھ 12روایتی ڈیزل الیکٹرک آبدوزیں تیارکرنے کا معاہدہ ختم کردیا تھا۔دونوں ملکوں کے درمیان 27 ارب ڈالرز مالیت کا یہ معاہدہ 2016 میں طے پایاتھا۔
اس پر فرانس نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔اس نے امریکا پراس معاملے میں ملی بھگت اور آسٹریلیا پر دھوکا دہی کاالزام عائد کیا تھا اور دونوں ملکوں میں متعین اپنے سفیروں کو مشاورت کےلئے واپس بلا لیا تھا۔تاریخ میں یہ پہلاموقع تھا کہ فرانس نے واشنگٹن سے اپنے سفیر کوواپس بلایاہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے پیرس کے خدشات کو کم کرنے کےلئے بدھ کواپنے فرانسیسی ہم منصب عمانوایل ماکرون سے ٹیلی فون پربات چیت کی ہے۔اس کے بعد صدر ماکرون نے فرانسیسی سفیرکو واشنگٹن لوٹنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم فرانسیسی وزیرخارجہ ژاں وائی ویس لودریان نےجمعرات کو امریکی ہم منصب انتھونی بلینکن کو بتایا کہ فرانس اورامریکا کے درمیان بحران کے حل میں ابھی وقت لگے گا اور اس کےلئے ایکشن درکار ہے۔ تاہم انہوں نے اس ایکشن یا کارروائی کی وضاحت نہیں کی ہے۔
Comments are closed on this story.