Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ایران: خواتین فٹ بالروں کے لیے تیار کردہ نئے یونیفارم پر تنازعہ

ایرانی خواتین کھلاڑیوں کے نئے یونیفارم پہلی نظرمیں معمولی نظر...
شائع 21 ستمبر 2021 01:00pm

ایرانی خواتین کھلاڑیوں کے نئے یونیفارم پہلی نظرمیں معمولی نظر آتے ہیں۔ تاہم ان کپڑوں نے ملک میں زبردست ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔ ایرانی عہدیدار اس طرح کے لباس کو بطور یونیفام اختیار کرنے پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔

ایرانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی فٹ بال میچوں کے دوران ایرانی خواتین کھلاڑیوں کو یہ یونیفارم نہیں پہننا چاہیے کیونکہ یہ ان کے بقول "مہذب" نہیں۔

اصل مسئلہ ایرانی خواتین کھلاڑیوں کے یونیفام میں پتلون کے ساتھ جیکٹ کے استعمال کا ہے۔ اسی پر ایرانی حلقوں میں بحث چل رہی ہے۔

ایرانی وزارتِ کھیل نے نئے یونیفارم کے استعمال کی اجازت دینے کے معاملے سے جان چھڑانے کی کوشش کی۔

ایرانی معاون وزیر برائے کھیل مھین فرہادی زاد نے کہا کہ ہم نے خواتین فٹ بالروں کو یہ نیا لباس پہننے کو نہیں کہا ہے بلکہ اصول کے مطابق خواتین کھلاڑیوں کا سرکاری لباس گردن تک کوٹ (مانٹو)، پتلون اور "ہیڈ ٹائی" پر مشتمل ہے۔

خواتین کھلاڑیوں کے لیے قومی یونیفارم پاؤں سے سر تک جسم کو مکمل ڈھاپنے والا ہے۔

اتوار کو فارس نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے فرہادی زاد نے مزید کہا "فٹ بال ایسوسی ایشن" کے نائب صدر نے اپنی ذاتی پریشانیوں کی وجہ سے اپنی ذمہ داری کسی دوسرے محکمے کو سونپ دی ہوگی جس کی وجہ سے یہ معاملہ کھڑا ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین فٹ بال کھلاڑیوں کے لباس کے بارے میں "ضروری انتباہ" دیا گیا تھا۔

ایرانی ویمن فٹ بال ٹیم جو دو سال میچوں سے غیر حاضری کے بعد عالمی ٹیموں سے باہرہو گئی تھی اس سال فیفا رینکنگ میں واپس آئی ہے۔ ایرانی فٹ بال ٹیم 15 ستمبر کو جمہوریہ ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں ایشین کوالیفائر میچوں میں شرکت کے لیے تاشنقد پہنچی۔

میچ سے قبل سامنے آنے والی تصاویر میں ایرانی خواتین کھلاڑیوں کو گہرے رنگ کے خواتین کے سوٹ پہنے ہوئے دکھایا گیا۔ ان کےیونیفارم میں ہیڈ بینڈ ، جیکٹ اور پتلون شامل ہیں۔

گذشتہ ہفتے سپاہ پاسداران انقلاب کی "فارس" نیوز ایجنسی نے کھلاڑیوں کے یونیفارم کو "مردانہ" اور معاشرے کے رسم و رواج کو نظر انداز کرنے کے مترادف قرار دیا تھا۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق خواتین فٹ بالروں کے لیے تیار کردہ یونیفارم "غیر مسبوق" ہے۔ اس لباس کو فوری طور پر درست کرنے اور متعلقہ اداروں کی طرف سے اس کی تحقیقات پر زور دیا گیا۔

ایرانی پارلیمنٹ کی جسمانی فٹنس کمیٹی کے چیئرمین احمد راستینہ نے کہا کہ ہماری خواتین فٹ بال ٹیم کے لیے جو یونیفارم تیار کیا گیا ہے اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس یونیفارم پر فٹ بال فیڈریشن کا محاسبہ ہونا چاہیے۔

سوشل میڈیا پر بھی ایرانی خواتین کھلاڑیوں کے یونیفارم پربحث چل رہی ہے۔ کچھ لوگ نئی وردی کو "باوقار" قرار دیتے ہیں جب کہ بعض دوسرے انہیں "ایرانی طالبان" کہہ کرمذاق اڑاتے ہیں۔

Iran