افغان فوج لڑنانہیں چاہتی تو اس میں امریکا کچھ نہیں کر سکتا، جوبائیڈن
واشنگٹن:امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے فوجوں کے انخلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان فوج لڑنا نہیں چاہتی تو اس میں امریکا کچھ نہیں کر سکتا، ہم نے انہیں ہتھیار اور 20 سال تک ہر طرح کی تربیت دی، افغان فوجیوں کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے رہے ،افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کا فیصلہ درست تھا اور اس فیصلے پر شرمندگی نہیں۔
وائٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ دیتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نےکہا کہ ہم نے افغان صدر اشرف غنی سے کہا تھا کہ طالبان سے لڑنے کے بجائے مذاکرات کریں لیکن انہوں نے ہماری بات نہیں مانی، امریکی فوج افغان فورسز کیلئے وہ کام نہیں کرسکتی جو وہ خود اپنے لےم کرنا ہی نہیں چاہتی، ہمارا افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ بالکل درست ہے اس پر تنقید نہ کی جائے اور نہ ہی ہمیں افغان جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کسی قسم کی شرمندگی ہے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ افغان قیادت طالبان کا مقابلہ کرنے کے بجائے ملک چھوڑ کر فرار ہوگئی، ہمیں افغان حکومت کے تیزی سے خاتمے پر حیرت ہے، ہم نے افغانستان سے اپنا عملہ بلا کر سفارت خانہ بند کردیا ہے لیکن اگر طالبان نے ہمارے مفادات پر حملہ کیا تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے، ضرورت پڑی تو افغانستان میں دہشتگردی کخلا ف فوری ایکشن لیں گے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کا مزیدکہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی ٹیم افغانستان کی صورتحال کو بہت قریب سے مانیٹر کررہی ہے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ میں آج ملک کو یاد دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ افغانستان میں امریکا کے کیا مفادات تھے، 2دہائی قبل ہم نے افغانستان میں اپنے مشن کا آغاز کیا اور اسے کبھی بھی نیشن بلڈنگ تصور نہیں کیا گیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ 20 سال قبل ہم افغانستان ایک واضح مقصد کے ساتھ گئے تھے، 11 ستمبر 2011ء کو ہم پر حملہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ القاعدہ دوبارہ ہم پر حملہ کرنے کیلئے افغانستان کو بنیاد نہ بنائے اور ہم نے یہ کیا، ہم نے بہت شدت سے القاعدہ کو انحطاط پذیر کیا، ہم نے کبھی بھی اسامہ بن لادن کی تلاش ختم نہیں کی اور آخر کار ایک دہائی قبل اسے پکڑا، افغانستان میں ہمارا مشن کبھی بھی نیشن بلڈنگ نہیں تھا۔
جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان پر جتنی تیزی کے ساتھ قبضہ ہوا ہمیں اس کی امید نہیں تھی، ہماری فورسز تیار ہیں افغانستان میں رہنے والی تمام امریکی باشندوں کو واپس وطن لایا جائے گا، ہم نے امریکی اور اتحادی ممالک کے باشندوں کے انخلاء کیلئے 6ہزار فوجی روانہ کردیئے ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے مزید کہا کہ چین اور روس کی خواہش ہوگی کہ امریکا افغانستان میں مزید اربوں ڈالر خرچ کرتا رہے لیکن یہ ہماری خواہش نہیں، امریکی افواج کے انخلاء کی وجہ سے ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن میں اپنے فیصلے پر قائم ہوں۔
Comments are closed on this story.