ایران میں جرمن نژاد ایرانی خاتون کو 10 سال قید
جرمن نژاد ایرانی انسانی حقوق کی کارکن کی بیٹی نے کہا ہے کہ ان کی والدہ کو ایران میں 10سال اور آٹھ ماہ کی سزا سنادی گئی ہے۔
بدھ کو ٹوئٹر پیغام میں مریم کلیرن کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ ناہید تقوی نے کوئی جرم نہیں کیا۔ جب تک آزادی اظہارِ رائے، آزادیِ خیال غیر قانونی نہیں ہوجاتے۔
کلیرن نےوکیل مصطفیٰ نیلی کا ٹوئٹ ری ٹوئٹ کیاجس میں لکھاتھا کہ ایک انقلابی عدالت نے تقوی اور برطانوی نژاد ایرانی شخص مہران راؤف کو مبینہ طورپر غیرقانونی گروپ چلانے اور نظام کےخلاف پروپیگنڈہ پھیلانے کےخلاف سزا سنائی۔
I can confirm that #freenahid has been sentenced to 10 years and 8 months in prison. https://t.co/Xp5KiYZsrc
— Mariam Claren #FreeNahid (@mariam_claren) August 4, 2021
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ناہید تقوی کو غیر متشدد قرار دیا اور کہا انہیں 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جرمنی کی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ان کے تناظر میں ناہید تقوی کی سزا قابلِ فہم نہیں۔
وزارت نے کہا جرمن سفارتخانہ ان کےلئے لابی کی اور کرتا رہےگا اور رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ ان کو طبی سہولیات کو یقینی بنایا جاسکے۔
ترجمان وزارتِ خارجہ ماریہ ادیباہر نےکہا ناہید تقوی دوہری شہریت کی حامل ہیں اور ایران کی نظر میں دوہری شہریت والے ایرانی شہری ہیں۔اس لئے ایسے معاملات میں اکثر کونسلر رسائی فراہم کرنا ممکن نہیں ہوپاتا۔ لیکن ہم ناہید تقوی کی مدد کی جتنی کوشش کرسکتے تھے، ہم نے کی۔
Comments are closed on this story.