ٹوکیو اولمپکس: پاسدارانِ انقلاب کے شوٹر کے تمغے پر تنازعہ
ایرانی سپاہِ پاسداران انقلاب کے ایک رکن نے ہفتے کے روز ٹوکیو اولمپکس میں ملک کا پہلا سونے کا تمغہ جیتا تھا۔ تاہم ان کی فتح کو ایرانی کارکنوں اور کھلاڑیوں کے ایک گروپ کی جانب سے "تباہی" قرار دے دیا گیا ہے۔
اکتالیس سالہ جواد فروغی ٹوکیو اولمپکس میں مردوں کے 10 میٹر ایئر پسٹل مقابلے میں فاتح رہے تھے۔ فروغی نے فائنل میں ریکارڈ 244.8 کے ساتھ سونے کا تمغہ جیتا اور یہ شوٹنگ کے اس مقابلے میں ایک ریکارڈ ہے۔ اولمپکس میں ایران کا شوٹنگ میں بھی یہ پہلا گولڈ میڈل تھا۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق جواد فروغی تہران میں پاسداران انقلاب کی ملکیت بقیت اللہ اسپتال میں نرس کے طور پرملازم ہیں۔ انہوں نے اسی اسپتال کے تہ خانے میں فائرنگ کی مشق کی تھی۔
فروغی نے اپنا تمغہ اہل تشیع کے 12 اماموں میں سے ایک امام مہدی اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے نام معنون کیا ہے۔ انہوں نے اپنی جیت کے بعد ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کو بتایا کہ انہیں 2012-2013 میں شام بھیجا گیا تھا اور وہ وہاں پاسداران انقلاب کی طبی ٹیم کے ساتھ دو سال تک خدمات انجام دیتے رہے تھے۔
امریکا میں مقیم ایرانی صحافی اور کارکن مسیح علی نجاد کی قیادت میں ایرانی کارکنوں اور کھلاڑیوں کے ایک گروپ "یونائیٹڈ فار نوید" نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'جواد فروغی کی جیت نہ صرف ایرانی کھیلوں بلکہ عالمی برادری اور خاص طور پر بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کی ساکھ کے لیے بھی تباہی کی مظہر ہے۔'
گروپ کے بیان میں سپاہِ پاسداران انقلاب کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 'فروغی ایک دہشت گرد تنظیم کا موجودہ اور دیرینہ رکن ہے۔'
واضح رہے کہ امریکا نے پاسداران انقلاب ایران کو 2019 میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر بلیک لسٹ کردیا تھا۔
یونائیٹڈ فار نوید نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ 'پاسداران انقلاب کی نہ صرف ایران میں عوام اور مظاہرین بلکہ شام، عراق اور لبنان میں بے گناہ لوگوں پر تشدد اور قتل وغارت گری کی ایک تاریخ ہے۔'
یونائیٹڈ فارنوید نے کہا کہ اس نے رواں سال کے اوائل میں آئی او سی کو ایک خط میں ایرانی دستے میں فوجیوں اور یہاں تک کہ ایتھلیٹک نمائندوں کے طور پر خدمات انجام دینے والے سیاست دانوں کی ممکنہ موجودگی کے بارے میں خبردار کیا تھا، مگر اس کے باوجود آئی او سی کے عہدے داروں نے ایران کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی۔
یونائیٹڈ فارنوید نے آئی او سی سے پاسداران کے رکن کے طلائی تمغے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتی، اس وقت تک ایوارڈ کیے گئے تمغے کو معطل کردیا جائے۔
واضح رہے کہ اس گروپ کا نام ایرانی پہلوان نوید افکاری کے نام پر رکھا گیا ہے۔انہیں ایران میں 2020 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔افکاری کی پھانسی کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی اور مذمت کرنے والوں میں امریکا اور یورپی یونین بھی شامل تھے۔
ایران نے نوید افکاری پر 2018ء میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران میں ایک سیکورٹی گارڈ کو قتل کرنے کا الزام عاید کیا تھامگر مصلوب پہلوان اور ان کے خاندان نے اس الزام کومسترد کردیا تھا۔انھوں نے کہا تھا کہ انھیں تشدد کے ذریعے اقبالِ جرم پر مجبورکیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.