طالبان نے معروف کامیڈین کو مبینہ طور پر قتل کردیا، ویڈیو وائرل
طالبان نے مبینہ طور پر افغانستان کے مقامی معروف کامیڈین کو تشدد کے بعد قتل کردیا ہے، تاہم طالبان کی طرف سے واقعے کی تردید کردی گئی ہے۔
مشہور افغان کامیڈین نذر محمد المعروف "خاشا زوان" کو مبینہ طور پر طالبان نے اغوا کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بناکر قتل کر دیا، واقعہ حالیہ دنوں میں ہی پیش آیا ہے تاہم کس تاریخ کو پیش آیا اس بارے میں فی الحال کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہے۔
قندھار کے کامیڈین خاشازوان کی تشدد زدہ لاش ملنے کے بعد اُن کے اہلِ خانہ نے قتل کا ذمہ دار طالبان کو ٹھہرایا ہے۔ مزاحیہ اداکار نذر محمد کو مبینہ طور پر جمعرات کے روز سادہ لباس میں ملبوس مسلح افراد نے اغوا کیا اور منگل کو ان کی لاش ملی۔
27 جولائی کو ٹویٹر پر ایران انٹرنیشنل کے سینئر نمائندے تاج الدین سولوش کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک کار میں تین افراد اور ایک دہشت گرد نے خاشازوان کو متعدد بار نشانہ بنایا۔
سولوش کے ذریعہ شیئر کی گئی ویڈیو کے کیپشن میں کہا گیا ہے، 'اس ویڈیو میں وہ لمحہ دکھایا گیا ہے جب قندھاری کامیڈین خاشا کو طالبان نے گرفتار کیا، گاڑی میں اس کو تھپڑ مارے اور پھرقتل کر ڈالا۔'
واضح رہے کہ جنگ زدہ صوبے قندھار میں طالبان نے اکثر علاقوں میں جھڑپوں کے بعد کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور مسلسل سیویلنز اور سرکاری حکام کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کامیڈین خاشازوان اس سے قبل افغان پولیس فورس میں بھی اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح افراد نے اداکار کے ہاتھ پشت پر باندھ کر گاڑی میں بٹھایا ہوا ہے اور منہ پر تھپڑ مار رہے ہیں۔ تھپڑ مارنے والا شخص اداکار کو مغلظات بھی کہہ رہا ہے۔
ٹویٹر پر صارفین نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ جنگ زدہ قوم کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والے کامیڈین کو بے دردی سے قتل کردیا گیا جس نے مرنے سے کچھ دیر پہلے اپنے قاتلوں کو بھی ہنسانے کی کوشش کی تھی۔
خاشا زوان کی مذکورہ ویڈیو منظرعام پر آںے کے بعد ٹویٹر صارفین نے مختلف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں ترجمان طالبان ڈاکٹر نعیم نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ طالبان کی فتح سے خوف زدہ ذہنوں نے خود ساختہ اور گمراہ کن تصاویر، ویڈیوز اور جھوٹی خبریں پھیلانا شروع کردی ہیں جن کا طالبان سے کچھ لینا دینا نہیں۔
Comments are closed on this story.