امریکا افغان مسئلے کا حل نکالنے میں ناکام رہا،وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا افغان مسئلے کا حل نکالنےمیں ناکام رہا ، پہلے طالبان امریکا اور افغان لیڈروں کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار تھے ، اب طالبان افغانستان میں خود کو فاتح سمجھ رہے ہیں، طالبان کو اب سیاسی حل پر مجبور کرنا انتہائی مشکل ہے، خدشہ ہے افغانستان میں خانہ جنگی ہوجائے ،اگرایسا ہوا تو پاکستان بھی متاثر ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتےہوئے کہا کہ پاکستانی معاشرےمیں جنسی جرائم میں اضافہ ہورہاہے،جنسی جرائم کوصرف خواتین سے نہیں جوڑا جاسکتا،خواتین کےلباس سےمتعلق میرے بیان کوسیاق وسباق سےہٹ کرپیش کیاگیا،خواتین جومرضی پہنیں لیکن جوشخص ریپ کرتاہے وہی اس کاذمےدارہے۔
وزیراعظم نے مزیدکہا کہ میں نے پردے کالفظ استعمال کیا،پردے کا مطلب صرف لباس نہیں ،پردہ صرف خواتین کیلئےنہیں،مردوں کیلئےبھی ہے،اسلام خواتین کوعزت واحترام دیتا ہے، خواتین ہی نہیں بچےبھی جنسی جرائم کاشکارہورہےہیں،اسلام میں پردےکامقصدبگاڑکوروکنا ہے ،پاکستان میں زیادتی کےواقعات مغرب کے مقابلے میں کم ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا افغان مسئلےکا حل کالنےمیں ناکام رہا،افغانستان کی تاریخ سے واقف ہوں ،افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے،سیاسی تصفیہ ہی افغانستان کےمسئلےکا حل ہے،مجھےاپنےاس بیان پرامریکامخالف اورطالبان خان کہاگیا،طالبان امریکا اور افغان لیڈروں کے ساتھ مذاکرات کیلئےتیار تھےلیکن اب طالبان کوسیاسی حل پرمجبورکرنا بہت مشکل ہوگیاہے،طالبان افغانستان میں خود کوفاتح سمجھ رہےہیں۔
عمران خان کا امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہ امریکانےافغانستان سےانخلاءکی تاریخ دی توطالبان سمجھے وہ جیت گئے،افغانستان میں خانہ جنگی سے پاکستان بھی متاثرہوگا،اشرف غنی کوانتخابات میں تاخیرکرنی چاہیئے تھی،انتخابات میں تاخیر سے طالبان سیاسی عمل کا حصہ بن جاتے،اشرف غنی کے صدربننےکےبعدطالبان ان سےمذاکرات پرآمادہ نہیں تھے،افغانستان میں ایسی حکومت ہونی چاہیئے جس میں تمام فریق شامل ہوں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب افغانستان میں خانہ جنگی کے خدشات ہیں،افغانستان میں خانہ جنگی سے پاکستان کو دہرےمسائل کا سامنا ہوگا ،پاکستان 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کررہاہے، خدشہ ہے کہ خانہ جنگی سےمزیدمہاجرین پاکستان کا رخ کریں گے،پاکستان کی معیشت مزیدمہاجرین کابوجھ نہیں اٹھاسکتی،پاکستان میں بھی پشتون کثیرتعدادمیں آباد ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے انٹرویو میں مزید کہا کہ نائن الیون واقعےسےپاکستان کاکوئی تعلق نہیں ،اس دہشتگردی کا الزام پاکستان پر دھرنا نامناسب ہے، نائن الیون حملےمیں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ شامل ہوا ،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں زیادہ نقصان پاکستان کاہوا،70ہزارپاکستانیوں نےجانیں قربان کیں،جنگ سےپاکستان کی معیشت کو 150ارب ڈالرسے زائدکانقصان ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامریکا اورنیٹوافواج کی شکست کا الزام لگانا نا انصافی ہے،افغانستان گزشتہ 40سال سےمسلسل حالت جنگ میں ہے،پاکستان نےمتعددبارافغان مہاجرین کی واپسی کی بات کی ۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان اورافغانستان کےدرمیان1500میل طویل سرحدہے، پاکستان اورافغانستان دونوں اطراف لوگ نقل و حرکت کرتےتھے،پاکستان نےپہلی مرتبہ خطیررقم خرچ کرکےباڑلگائی ہے،سرحدپرباڑ لگانےکاکام90فیصدمکمل ہوچکا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہناتھا کہ پاکستان کسی تنازع کاحصہ نہیں بن سکتا،امریکا کو اڈے دینے سے پاکستان دہشتگردی کا نشانہ بنے گا ،پاکستان امن میں شراکت دارہے،تنازع کاحصہ نہیں بن سکتا، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے سہولت کاری کررہاہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکااورطالبان کومذاکرات کی میزپرلانےکیلئےکرداراداکیا،کسی بھی ملک نے مذاکرات کیلئے طالبان پر پاکستان سے زیادہ دباؤنہیں ڈالا،اب آدھےسےزیادہ افغانستان طالبان کےکنٹرول میں ہے،دعاگوہیں افغانستان کےعوام اپنےمستقبل کافیصلہ خودکریں۔
Comments are closed on this story.