سپریم کورٹ نے کراچی میں ہندوؤں کی عبادت گاہ گرانے سے روک دیا
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے کراچی میں ہندوؤں کی مذہبی عبادت گاہ دھرم شالہ گرانے سے روک دیا۔
جمعے کو چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کی۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت کوبتایا کہ کراچی میں ہندوؤں کی مذہبی عبادت گاہ دھرم شالہ کو گرایا جارہا ہے اور نئی عمارت تعمیر کی جا رہی ہے۔
چیئرمین متروکہ وقف املاک نے بتایا کہ جس عمارت کو دھرم شالہ کہا گیا وہاں 1947 سے ہوٹل چلایا جا رہا ہے۔
عدالت نےچیئرمین متروکہ وقف املاک پر برہمی کا اظہار کیا اور دھرم شالہ سے متعلق سیکرٹری آثار قدیمہ اور کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین متروکہ وقف املاک کو احساس ہی نہیں عدالت کو کیا بیان دیا،عدالت کے سامنے سچ بولنا ہوتا ہے۔
وکیل حنا جیلانی نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کے تشکیل کردہ اقلیتی کمیشن پر اعتراض ہے، حکومت کے بنائے نصاب پر اقلیتی برادری کو اعتراض ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یکساں تعلیمی نصاب پر اتنا جھگڑا کیوں ہے،بہتر ہے کہ 1960 والا نصاب دوبارہ بحال کردیں، 1960 کے تعلیمی نصاب پر کسی کو اعتراض نہیں تھا۔
سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو کراچی میں ہندووں کی مذہبی عبادت گاہ دھرم شالہ گرانے سے روک دیا اور اقلیتی کمیشن کے فنڈز سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.