کورونا وائرس کے بعد برطانیہ میں منکی پاکس کی وباء
کورونا وباء سنگین صورتحال کے دوران برطانیہ ایک نئی مشکل میں پھنس گیا۔
ڈیلی میل کے مطابق سیکریٹری صحت میٹ ہینکوک نے برطانیہ میں نایاب منکی پاکس کے دو کیسز کی تصدیق کردی۔
پبلک ہیلتھ ویلز نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ایک ہی گھر کہ دو افراد کو یہ وائرس بیرونِ ملک سے لگا اور اب وہ برطانیہ میں اسپتال میں داخل ہیں۔
انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ منکی پاکس کا شکار ایک شخص ابھی بھی اسپتال میں ہے لیکن اس کے متعلق مزید تفصیلات نہیں دیں۔
منکی پاکس ایک نایاب وبائی مرض ہے جس میں جِلد پرشدید خارش ہوتی ہے اور نزلہ و بخار جیسی علامات ظاہرہوتی ہیں۔ اس کاسبب بندر،چوہے، گلہری اور دیگر چھوٹے مملیوں سے پھیلنے والا وائرس ہوتا ہے۔
یہ بیماری دو لوگوں میں چھونے، کھانسے یا چھینکنے یا اس وائرس سے آلودہ کپڑوں کو چھونے سے پھیل سکتی ہے۔
منکی پاکس پہلی بار1958 میں دریافت ہوا اور انسان میں پہلی بار اس کی تشخیص 1970 میں جمہوریہ کانگو میں۔ امریکا مین پہلی بار 2003 جبکہ برطانیہ میں 2018 میں پہلی بار انسانوں میں کیس سامنے آئے۔
یہ وائرس جسم میں پھٹی جِلد یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے داخل ہوسکتا ہے۔
انفیکشن ہونے کے پانچ سے 21 روز میں علامات ظاہر ہوجاتی ہیں جن میں بخار، سردرد، پٹھوں میں درد، سوجی ہوئی گٹلیاں وغیرہ شامل ہیں۔
سب سے واضح علامت چہرے پر خارش ہے جو جسم کے دوسرے حصوں پر پھیلنے سے پہلے ہوتی ہے۔
منکی پاکس سے مریض چند ہفتوں میں بغیر کسی علاج کے شفایاب ہوجاتے ہیں۔ لیکن یہ ملک ثابت ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وباء کےلئے کوئی مخصوص علاج یا ویکسین نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.