سال 2050ء تک دنیا کے 6 شہروں کے مستقل زیر آب ہونے کا خطرہ
سال 2050 تک گلوبل وارمنگ کے باعث دنیا کے چند بڑے ساحلی شہروں کا ممکنہ طور پر خاتمہ ہوسکتا ہے۔ یہ شہر مستقل طور پر زیرِ آب ہو سکتے ہیں۔ نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو شدید سیلاب پہلے ایک صدی میں ایک بار آتے تھے، کچھ شہروں میں آئندہ ہر سال آنے لگیں گے۔ ممکنہ طور پر ان میں چھ شہر شامل ہیں جو درج ذیل ہیں۔
٭ شنگھائی، چین
چین کی 93 ملین آبادی ایسے زمینی علاقوں پر مشتمل ہے جو 2050ء تک زیر آب آجائیں گے۔ امریکی تحقیقی تنظیم کلائمیٹ سینٹرل کی ریسرچ کے مطابق ساحلی علاقوں میں سالانہ سیلابوں کی بڑھتی ہوئی اوسط اور بڑھتا ہوا زمینی درجہ حرارت اس تباہی کا سبب ہوگا۔ چین کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر شنگھائی بھی سمندری سیلابوں کے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ وہاں ایسے سیلابوں سے تحفظ کے لیے کوئی ساحلی دفاعی نظام موجود ہی نہیں۔
٭ ہنوئے، ویت نام
ویت نام میں 31 ملین سے زائد شہری یا ملکی آبادی کا تقریباﹰ ایک چوتھائی حصہ اس وقت ایسی زمین پر آباد ہے، جس کے 2050ء تک ہر سال کم از کم ایک مرتبہ شدید حد تک زیر آب آجانے کا خطرہ ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ تب تک ہر سال آنے والے سمندری سیلابوں سے خاص طور پر میکانگ ڈیلٹا کے بہت گنجان آباد خطے اور ویت نام کے دارالحکومت ہنوئے کے ارد گرد شمالی ساحلی خطے میں خاص طور پر شدید خطرات لاحق ہوں گے۔
٭ کولکتہ، بھارت
بھارت میں 2050ء تک ہر سال زیر آب آںے کے خطرے سے دوچار اس خطہ زمین پر تقریباﹰ 36 ملین انسان آباد ہیں۔ ریاست مغربی بنگال کا شہر کولکتہ بالخصوص ان خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ کوئی سمندری سیلاب کسی ساحلی شہر کو کس حد تک زیر آب لا سکتا ہے، اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہاں ساحلی علاقے میں آبی ریلوں سے حفاظت کے انتظامات کیسے ہیں۔
٭ بصرہ، عراق
کلائمیٹ سینٹرل کے ماڈلز کے مطابق عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر بصرہ بھی ساحلی سیلابوں کا شکار ہونے کے خطرے سے دوچار ہے اور 2050ء تک زیادہ تر پانی میں ڈوب سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے اثرات عراق کی قومی سرحدوں سے باہر تک محسوس کیے جائیں گے، کیونکہ سطح سمندر میں اضافے کے نتیجے میں نقل مکانی سے نئے علاقائی اور سیاسی تنازعات پیدا ہوں گے اور جو تنازعات پہلے سے موجود ہوں گے، ان میں شدت آ جائے گی۔
٭ اسکندریہ، مصر
مصر کے شہر اسکندریہ کی بنیاد دو ہزار سال سے زیادہ عرصہ پہلے سکندر اعظم نے رکھی تھی، مگر بحیرہ روم کے کنارے واقع پانچ ملین کی آبادی والے اس شہر کا بڑا حصہ نشیبی ہے۔ اس طرح ساحلی علاقوں میں آئندہ سیلاب ثقافتی میراث کی تباہی کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ سیلابوں کی روک تھام کے انتظامات اور شہری آبادی کی ممکنہ نئی آباد کاری کے قبل از وقت تیار کردہ منصبوں کے بغیر اس شہر کا زیادہ تر حصہ 2100ء تک زیر آب آسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.