حسن نواز کے دفتر پر مبینہ حملہ، برطانوی پولیس کی تردید
لندن میں حسن نواز کے دفتر میں نامعلوم افراد کے حملے پر اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کا مؤقف سامنے آگیا۔ برطانوی پولیس نے دفتر پر حملے کی تردید کردی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ رپورٹ کیا گیا چار مشکوک افراد دفتر کے باہر کار میں موجود ہیں، ہمارے پہنچنے پر کارمیں موجود افراد جاچکے تھے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کے مطابق حملہ یا کسی شخص کے زخمی ہونے کی رپورٹ نہیں کئی گئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ن لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ لندن میں 4 افراد نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کے دفتر میں زبردستی داخلے کی کوشش کی، پولیس بلانے پر چاروں افراد واپس چلے گئے۔
رپورٹ کے مطابق جب 4 افراد نے جب حسن نواز کے دفتر میں زبردستی داخلے کی کوشش کی تو اس وقت وہاں نواز شریف بھی موجود تھے۔
دفتر آنے والے افراد نے نواز شریف کے گارڈز سے بحث بھی کی اور جب نواز شریف کےگارڈز نے پولیس بلائی تو چاروں افراد چلے گئے، پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا کہنا ہے کہ لندن میں حسن نواز کے دفتر میں حملے کی نیت سے زبردستی غنڈوں کا گھس آنا انتہائی قابل مذمت ، شرمناک او ر تشویش ناک امر ہے، اللہ تعالی کا شکر ہے کہ نوازشریف اس حملے میں محفوظ رہے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ان نقاب پوش حملہ آوروں کا مسلح ہوکر نوازشریف پر مذموم حملے کی نیت سے دفتر میں گھس آنا لمحہ فکریہ ہے ، لندن پولیس اور متعلقہ حکام اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کرائیں اور ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔
نواز شریف کی صاحبزادی اور نائب صدر ن لیگ مریم نواز کا ٹوئٹر پر بیان میں کہنا ہے کہ نواز شریف کی زندگی کے ساتھ دوران حراست کھلواڑ کرنے والے اب تک باز نہیں آئے۔
ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا مقابلہ اس سوچ سے ہے جس نے میری بیمار والدہ کی تصویریں بنانے کی کوشش کی،ہوٹل میں میرے کمرے کا دروازہ توڑا اور آج پھر نواز شریف پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی، خدا کسی کو کم ظرف اور بزدل دشمن نہ دے۔
ایک اور ٹوئٹ میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ سیاسی مایوسی اور شکست کے عالم میں جرم کا سہارا لیتے ہوئے تیسرے درجے کے مجرموں کے ذریعے عوام کی آواز کو کم یا خاموش نہیں کیا جاسکتا۔
مریم کا کہنا تھا کہ نوازشریف پاکستان کے عوام کی آواز ہیں اور انہیں خاموش نہیں کیا جائے گا ، انشاء اللہ۔
Comments are closed on this story.