فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے معاملہ پر بحث کی جائے: قومی اسمبلی میں قرارداد پیش
قومی اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں گستانہ خاکوں کے معاملے پر فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کے متعلق قرارداد پیش کردی گئی۔
اسپیکراسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں کا اجلاس ہوا۔فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سےمتعلق قرارداد پی ٹی آئی کےامجدخان نیازی نے پیش کی۔
قرارداد کےمتن میں لکھا گیا کہ ایوان متنازعہ فرانسیسی میگزین چارلی ہیپڈو کی طرف سے یکم ستمبر 2020 کو ناموس رسالت کی گستاخی اور توہین آمیز خاکوں کی اشاعات کی پرزور مذمت کرتا ہے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے معاملہ پر بحث کی جائے۔
ایوان میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی تعلقات کے معاملات ریاست کو طے کرنا چاہیئے اور کوئی فرد، گروہ یا جماعت اس حوالے سے بے جا غیرقانونی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔
قومی اسمبلی سےخطاب کرتےہوئےن لیگی رہنماء شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ شان رسالتﷺ پر پوراپاکستان یک زباں ہے۔ایوان میں متفقہ قراردادپیش ہونی چاہیئےتھی۔ارکان کوقرارداد پڑھنےکےلئےوقت دیاجائے۔
جمیعت علمائےاسلام ف کے اسد محمود کا کہنا تھا کہ عمران خان نےقوم سےخطاب میں پالیسی بیان دیا۔پالیسی بیان نے جلتی پرتیل کا کام انجام دیا۔حکومتی پالیسی آنےکےبعدمذاکرات کیوں کیےگئے؟ہمارامطالبہ تھا کہ معاہدےکے نکات سامنےلائےجائیں۔
انہوں نے کہارسول ﷺ ہمارےمذہب کامرکزہیں،کوئی دورائےنہیں۔قراردادپراپوزیشن اپنی تجاویزدیناچاہتی ہے۔کالعدم ٹی ایل پی سےمذاکرات کےحقائق سامنے لائے جائیں۔پوری پارلیمنٹ کوکمیٹی بناکربات کی جائے۔
انہوں نے مزید کہاحکومت نے3ماہ تک مجرمانہ خاموشی اختیارکی۔ملک میں خون بہانےوالوں کا حساب ہوناچاہیئے۔ ناموس رسالتﷺ پر ہرپاکستانی بہت جذباتی ہے۔قراردادپراپوزیشن کونظراندازکیاتوپارلیمنٹ نہیں چلانےدونگا۔ حکومت اپوزیشن کےساتھ بیٹھ کرمتفقہ قراردادلائے۔یہ مسئلہ صرف کالعدم ٹی ایل پی کا نہیں، پوری قوم کامسئلہ ہے۔
وزیربرائےمذہبی امور نورالحق قادری کاکہنا تھاکہ ایک جماعت کے لوگ سڑکوں پرنکل آئے۔حکومت کوسڑکوں پرآنےوالوں کامؤقف سنناچاہیئےتھا۔تنازعات سڑکوں پرحل کرنےکےبعدایوان میں حل ہوناچاہئیں۔خون بہانےکےبعدگفت وشنیدسےمعاملات کاحل چاہتےہیں۔
وفاقی وزیر نے کہارسول پاکﷺسےمحبت ہرمسلمان کوخودسےبڑھ کرہے۔یہ قراردادہمارےعزم اورسوچ کی عکاس ہے۔یہ ہاؤس اورآئین تحفظ ختم نبوت کا محافظ ہے۔
Comments are closed on this story.