Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

ڈی جی ایف آئی اے نے صدر کی خدمت کرنی ہے تو جا کر کریں ،چیف جسٹس

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق ایف آئی اے...
شائع 20 اپريل 2021 02:11pm

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے نئی رپورٹ طلب کرلی ، چیف جسٹس گلزاراحمد نے واجد ضیاء کی سرزنش کرتےہوئے کہاکہ ڈی جی ایف آئی اے فیصلہ کریں عدالتی حکم ماننا ہے یا صدراتی آرڈر، ڈی جی ایف آئی اے نے صدر کی خدمت کرنی ہے تو جا کر کریں،دوسری صورت میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کروائیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ عدالتی حکم پر ہم نے رپورٹ جمع کروا دی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ پر ابھی ڈی جی ایف آئی اے کے دستخط کروائیں جس کے بعد عدالتی حکم پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء نے رپورٹ پر دستخط کر دیئے۔

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ آپ نے سب کچھ صدراتی آرڈر کے تحت کیا تو عدالتی آرڈر کہاں گیا ،آپ نے عدالتی حکم کیخلاف سارے لوگ بھرتی کر دیئے۔

چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا ءکی سرزنش کرتےہوئے کہاکہ ڈی جی ایف آئی اے فیصلہ کریں عدالتی حکم ماننا ہے یا صدراتی آرڈر، ڈی جی ایف آئی اے نے صدر کی خدمت کرنی ہے تو جاکر کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی خدمت کرنی ہے تو پھر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کروائیں،وکیل صاحب ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ بیٹھ کر سارے فیصلے کو دوبارہ دیکھیں،ڈی جی صاحب!فیصلے کو دوبارہ دیکھیں پھر رپورٹ دینی ہے تو دیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کریں۔

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی1990 میں بھرتی کئے گئے 60 انسپکٹرز سے متعلق عملدرآمد رپورٹ مسترد کر دی۔

عدالت نے ایف آئی اے کو ایک ہفتے میں نئی عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتےہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

Chief Justice

Supreme Court

اسلام آباد

gulzar ahmad

DG FIA

Wajid Zia