Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ابھینندن کی گرفتاری کے بعد کے بیان کا خصوصی حصہ جاری

پاک فوج نے 27 فروری 2019 کو گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کا...
شائع 27 فروری 2021 11:18am

پاک فوج نے 27 فروری 2019 کو گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کا خصوصی بیان جاری کیا ہے۔

پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں شکست کھاکر پاک سرزمین پر گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن نے اس وقت فوج کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ فضا سے مجھے دونوں ملکوں میں کچھ فرق پتا نہیں چلا، پیراشوٹ گرا توپتا نہیں تھا کہ پاکستان میں ہوں یا اپنے دیس بھارت میں کیونکہ مجھے دونوں ملک ایک جیسے لگتے تھے اور سارے لوگ بھی مجھے ایک جیسے ہی لگے۔

ابھی نندن نے اپنے بیان میں کہا کہ اُس کے بعد پھر مجھے کافی گہری چوٹ لگی تھی، میں ہل نہیں پا رہا تھا، میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کون سے ملک میں ہوں، جب مجھےلگا کہ اپنے ملک میں نہیں ہوں تو میں نے بھاگنےکی کوشش کی، میرے پیچھے لوگ آئے تھے اور ان کا جوش کافی اونچا تھا، چاہتے تھے کہ وہ مجھے پکڑ لیں۔

ابھی نندن نے بتایا کہ اسی وقت پاکستان آرمی کے 2 جوان آئے، انہوں نے مجھے پکڑا اور وہاں سے بچایا، ان میں ایک پاکستان آرمی کے کپتان بھی آئے، انہوں نے مجھے ان لوگوں سے بچایا، وہ مجھے اپنے یونٹ تک لے کر گئے جہاں مجھے فرسٹ ایڈ دی گئی، اس کے بعد مجھے اسپتال لے جایا گیاجہاں میری جانچ ہوئی۔

بھارتی پائلٹ کا کہنا تھا کہ اس جگہ جہاں میں ہوں، میں تب سے یہاں ہوں اور کافی خاطرداری کے ساتھ ہوں۔

ابھی نندن نے مزید کہا کہ کشمیر کے ساتھ کیا ہورہا ہے نہ آپ کو پتا ہے نہ مجھے پتا ہے، ہمیں تھوڑا سکون سے سوچنا ہے۔

بھارتی پائلٹ نے پاک فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پاک فوج کو بہت پیشہ ورانہ اورنڈر پایا، میں پاک فوج کی بہادری سے بہت متاثر ہواہوں۔

ابھی نندن کا کہنا تھا کہ لڑائی تب ہو تی ہے جب امن نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ 2 سال قبل پاک فضائیہ کے شاہینوں نے 27 فروری کی صبح فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والےدو بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا جن میں سے ایک مگ 21 لڑاکا طیارہ پاکستان کی حدود میں گرا اور اس میں سواربھارتی فضائیہ کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔

بعد ازاں حکومت پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا۔

پاکستان

War

Video

Abhinandan

Operation Swift Retort

27 February