پاکستان کے پہلے "آئل سٹی" منصوبے کے آغاز کے حوالے سے بڑی پیش رفت
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی تاریخ کے سب سے بڑی منصوبے کے آغاز کے حوالے سے اہم پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ہے۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں میگا آئل سٹی منصوبے کی تعمیر کیلئے 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جائے گی، اس منصوبے کا ماسٹر پلان تیار کیے جانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ جو رواں سال کے آخر تک مکمل کر لیے جانے کا امکان ہے۔ گوادر میں کل 88 ہزار ایکڑ کے رقبے پر آئل سٹی تعمیر کی جائے گی۔
سعودی عرب نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کے ملک کی جانب سے پاکستان میں 10 ارب ڈالرز مالیت کی آئل ریفائنری منصوبے پر جلد باقاعدہ کام کا آغاز ہوگا، منصوبے کے حوالے سے سعودی حکومت سنجیدہ ہے۔
بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے عالمی بحران کی وجہ سے معاملات میں کچھ تاخیر ضرور ہوئی ہے، تاہم حالات میں کچھ بہتری آتے ہی منصوبے پر باقاعدہ تعمیراتی کام کے جلد سے جلد آغاز کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
سعودی فرمانروا بھی پاکستان کیلئے 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی منظوری دے چکے ہیں۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی زیر صدارت کچھ ماہ پہلے ہوئے اجلاس میں پاکستان میں آئل ریفائنری کی تعمیر کیلئے سرمایہ کاری معاملات پر غور کیا گیا تھا۔ غور و فکر کے بعد شاہ سلمان نے پاکستان میں آئل ریفائنری کی تعمیر کے آغاز کی منظوری دے دی تھی۔ جبکہ منصوبے پر پیش رفت کیلئے حال ہی میں سعودی حکومت کے وفد کی پاکستان آمد بھی ہوئی تھی۔
اس منصوبے کے تحت سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے ساحلی اور سی پیک کیلئے سب سے اہم شہر گوادر میں اربوں ڈالرز کی لاگت سے آئل ریفائنری تعمیر کی جائے گی۔ گوادر آئل ریفائنری منصوبے کے لئے تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا عمل اکتوبر 2019 میں شروع کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے 2019 میں پاکستان کے دورے کے دوران 20 ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
ان معاہدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے گزشتہ برس سعودی عرب کے خصوصی وفد نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا اور اس دوران اعلان کیا گیا تھا کہ جلد گوادر آئل ریفائنری کی تعمیر کا آغاز کر دیا جائے گا۔
گوادر آئل ریفائنری کا منصوبہ ملک کی تاریخ میں توانائی کے شعبہ کا سب سے بڑا منصوبہ ہو گا۔ اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے معاملے میں بہت حد تک خود کفیل ہو جائے گا۔ منصوبے سے پاکستان پیٹرولیم مصنوعات زیادہ سے زیادہ ذخیرہ کر سکے گا۔ زیادہ ذخائر ہونے سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں استحکام آئے گا، جو ملک کی معیشت کیلئے مثبت نتائج کا باعث بھی بنے گا۔
Comments are closed on this story.