مصر میں پانچ ہزار سال پرانی بیئر فیکٹری کی باقیات کی دریافت
ماہرین آثار قدیمہ نے مصری قبرستان ابیدوس میں ہزاروں سال پرانی ایک بیئر فیکٹری کی باقیات دریافت کی ہیں۔ ماہرین کے مطابق وہاں تیار کردہ ہزاروں لٹر بیئر زمانہ قدیم میں انسانوں کی آخری رسومات میں استعمال کی جاتی تھی۔
مصری دارالحکومت قاہرہ سے جنوب میں تقریباﹰ ساڑھے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع انتہائی قدیمی قبرستان ابیدوس میں دنیا کی قدیم ترین بیئر فیکٹری یا شراب کی کشیدگاہ کی باقیات ملی ہیں۔ مصری سپریم کونسل برائے نوادرات کے سیکرٹری مصطفیٰ وزیری کے مطابق یہ بیئر فیکٹری بظاہر قدیم مصر کے بادشاہ نارمر کے دور کی ہے، جو تین ہزار ایک سو پچاس برس قبل از مسیح سے لے کر دو ہزار چھ سو تیرہ قبل از مسیح کے دوران قدیم مصر کو متحد کرنے کے باعث معروف ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کی اطلاعات کے مطابق امریکی اور مصری ماہرین آثار قدیمہ کو کھدائی کی ایک مشترکہ مہم کے دوران اس قدیم کشید گاہ کے آٹھ یونٹ ملے، ہر ایک یونٹ کی لمبائی بیس میٹر جبکہ چوڑائی ڈھائی میٹر بتائی گئی ہے۔ ان یونٹوں میں مٹی کے چالیس چالیس برتن دو قطاروں میں موجود ہیں۔ یہ برتن بیئر تیار کرنے کے لیے جو کے دانوں اور پانی کا آمیزہ بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔
ماہرین کے اندازوں کے مطابق اس بیئر فیکٹری میں بائیس ہزار چار سو لٹر تک شراب تیار کی جا سکتی تھی۔
نیو یارک یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف فائن آرٹس سے منسلک ڈاکٹر میتھیو ایڈمز اور پرنسٹن یونیورسٹی میں قدیم مصری فنون کی تاریخ اور آثار قدیمہ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈیبرا وشاک اس منصوبے کی مشترکہ سربراہی کر رہے ہیں۔ ایڈمز نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس علاقے میں بیئر کی یہ قدیم فیکٹری غالباﹰ شاہی رسومات ادا کرنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کو ایسے شواہد بھی ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم مصری بادشاہوں کی تدفین کے وقت آخری رسومات کے دوران بیئر کا استعمال بھی کیا جاتا تھا۔
مصری وزارت نوادرات کے مطابق آثار قدیمہ کے برطانوی ماہرین نے 1900ء کی دہائی کے اوائل میں اس فیکٹری کے اس علاقے میں کہیں ہونے کا ذکر تو کیا تھا، تاہم وہ اس کے درست مقام کا تعین نہیں کر سکے تھے۔
مصر میں سیاحت کی صنعت کی ترقی اور زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی سیاحوں کو اپنے ملک کی سیاحت کی جانب راغب کرنے کی امید میں ملکی حکام کی جانب سے گزشتہ چند سالوں کے دوران درجنوں قدیم باقیات کی دریافت کے اعلان کیے جا چکے ہیں۔
Comments are closed on this story.